علاقے میں آج بھی سینکڑوں کی تعداد میں چار سو سال سے زائد پرانے چنار میں موجود ہیں۔
اگرچہ حکومت کی جانب سے چنار کے درختوں کی شاخ تراشی اور کٹائی پر مکمل طور پر پابندی ہے، لیکن اس کے باوجود بھی انتظامیہ کی ناک تلے اس علاقے میں چنار کے ان درختوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کشمیر کی ریڑھ کی ہڈی مانے جانے والے سیاحتی شعبے نے بھی ان قیمتی درختوں کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
سنہ 2015 میں محکمہ کی جانب سے ویری ناگ باغ میں کچھ تعمیراتی کام کیے گیے جس کے باعث محکمہ نے صدیوں پرانے چنار کے درختوں کے پاس کھدائی کرکے تالاب بنایا ہے۔
تعمیراتی کام کے دوران کچھ کیمکل کے استعمال سے چنار کے جوڑوں کو نقصان پہنچا، جس کے سبب یہ چنار اپنی شان رفتہ کھو بیٹھا۔
مزید پڑھیں:
واضح رہےکہ سیاحوں کی کثیر تعداد ہر سال دریائے جہلم کے ممبہ کے ساتھ ساتھ صدیوں پرانے ان چناروں کو دیکھنے کے لیے ویری ناگ پہنچ جاتی ہے، لیکن جس طرح سے ضلع انتظامیہ چناروں کو نقصان پہنچانے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے وقت میں شاید وادی کشمیر میں چنار درخت کا کہیں نام و نشان نہیں ہو گا اور اس خاموشی کو لے کر ویری ناگ میں عوامی حلقوں میں سرکار اور انتظامیہ کے اور سخت ناراضگی پائی جا رہی ہے۔