دو اکتوبر یعنی گاندھی جینتی کے موقع پر ملک بھر میں تقاریب کا انعقاد کرکے لوگ بابائے قوم مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور سنہ 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں سوچھ بھارت مشن کا آغاز کیا تھا اور اس مشن کو ملک گیر سطح پر شروع کیا گیا تھا۔
صاف ستھرے ملک کے ویژن کو حاصل کرنے کی غرض سے وزیراعظم نے 'نہ گندگی کریں گے، نہ کرنے دیں گے' نعرے کے ساتھ اس مہم کی شروعات کی تھی۔
اس تعلق سے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں خاص کر ضلع اننت ناگ میں میونسپل حکام کی جانب سے شہر کے متعدد مقامات اور آبی ذخائر کے آس پاس گاربیج ڈمپنگ سائٹس قائم کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں تک صفائی ستھرائی کے حوالے سے مثبت کے بجائے منفی پیغام پہنچتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام لوگ بھی حکومت کی لاپرواہی کا فائدہ اٹھا کر صفائی کے تئیں بیدار نہیں ہیں۔ جس کی مثال ہمیں ہر گزرتے دن آس پاس کے ماحول کو دیکھ کر ملتی ہے۔
اگرچہ عام لوگوں کو گندگی پھیلانے کا ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے۔ جب لوگ کوڑا کرکٹ سڑکوں، گلی کوچوں اور ندی نالوں میں پھینکتے ہیں۔ تاہم سرکاری محکمہ بھی اس حوالے سے کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔
دو اکتوبر کو ملک کے تمام سرکاری دفاتر میں سوچھ بھارت کے حوالے سے تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ صفائی ستھرائی کے حوالے سے گزشتہ سات برسوں میں سرکاری محکموں کی کارکردگی صرف پروگرامز کو منعقد کرنے تک ہی محدود رہی ہے۔ اس دوران مختلف سرکاری محکموں کے اعلیٰ افسران بھی ہاتھوں میں جھاڑو لے کر تشہیر کرتے نظر آتے ہیں۔ جبکہ زمینی سطح پر اسے نافذ کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔
ایک جانب صفائی کے حوالے سے سرکاری سطح پر پروگرامز اور بیداری مہم چلائی جا رہی ہیں تاکہ لوگوں تک ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کا پیغام پہنچ سکے۔ تو وہیں دوسری جانب سرکاری محکمے اس حوالہ سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ادھر حکومت کی جانب سے وادی میں مکمل پابندی ہونے کے باوجود پالیتھین(پلاسٹک) کا استعمال جاری ہے۔ جس سے نہ صرف یہاں کے آبی ذخائر بلکہ زرخیر زمین بھی بنجر ہو نے کے ساتھ ساتھ قدرتی خوبصورتی بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
وہیں کھلے میں رفع حاجت کو روکنے کے لیے حکومت نے 'کلین انڈیا' مشن کے تحت 2019 تک ملک کے تمام گھروں میں بیت الخلا بنانے کا ہدف مقرر کیا تھا جن میں انفرادی اور کمیونٹی ٹائیلٹس بنانے پر کروڑوں روپئے خرچ کرنے کی بات کہی گئی تھی۔
تاہم وادی میں ابھی بھی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں بیت الخلاء کی عدم دستیابی سے لوگ کھلے میں رفع حاجت کے لیے مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں:اننت ناگ: دریائے لدر ڈمپنگ سائٹ میں تبدیل
ذی شعور اور روشن خیال افراد کا کہنا ہے کہ سوچھ بھارت مشن کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھانے کے لیے حکومت کو زمینی سطح پر ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ ایک صاف ستھرے ماحول کو قائم کیا جا سکے۔