وادی کے ساتھ ساتھ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں بھی ماہ رمضان کے شروع ہوتے ہی بجلی کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔ ٹھیک سحری کے وقت بجلی چلی جاتی ہے اور جب لوگ سحری ختم کر کے اٹھتے ہیں تو بجلی واپس آجاتی ہے۔ اسی طرح جب ٹھیک افطاری کا وقت قریب ہوتا ہے تو بجلی غائب ہوجاتی ہے اور افطاری سے جب لوگ فارغ ہوجاتے ہیں تو پھر بجلی آتی ہے۔
پورے دن بجلی ایسے ہی پریشان کرتی ہے جس پر عوامی حلقوں نے طرح طرح کے شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔
اگرچہ انتظامیہ نے ماہ رمضان سے چند دن قبل ہی اعلان کیا تھا کہ ماہ رمضان میں لوگوں کو معقول بجلی فراہم کی جائے گی۔ خاص کر سحری اور افطاری کے اوقات میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں لیفٹنیننٹ گورنر نے بھی تمام ضلع کمشنروں سے آن لائن میٹنگ بھی کی تھی جس میں تمام ضلع کمشنروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ لوگوں کو تمام تر بنیادی سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔
ایل جی موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ ماہ رمضان میں لوگوں کو معقول بجلی کی سپلائی کو بھی یقینی بنایا جائے لیکن زمینی سطح پر اگر دیکھا جائے تو سرکاری اقدامات خالی اعلانات اور میڈیا میں تشہیر تک ہی محدود رہے۔