اردو

urdu

ETV Bharat / city

Chittisinghpora Sikh Massacre: چٹھی سنگھ پورہ قتل عام، متاثرین ہنوز انصاف کے منتظر - چھٹی سنگھ پورہ واقعہ

ضلع اننت ناگ کے چھٹی سنگھ پورہ گاؤں میں 20 مارچ سنہ 2002 کو وردی پوش مسلح افراد نے سکھ طبقہ سے وابستہ مرد افراد کو گردواروں کے سامنے جمع کرکے اندھا دھند فائرنگ کی۔ فائرنگ میں 36 سکھ ہلاک ہوئےChittisinghpora Sikh Massacre ہیں۔ اس سانحہ کے 22 برس مکمل ہونے کے بعد بھی متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

22 years of  Chittisinghpora Sikh massacre, victims still wanting for justice
چٹھی سنگھ پورہ قتل عام، متاثرین ہنوز انصاف کے منتظر

By

Published : Mar 21, 2022, 10:34 PM IST

اننت ناگ:ضلع اننت ناگ کے چھٹی سنگھ پورہ گاؤں کے لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی اُس خوفناک اور خونین واقع کی یاد تازہ ہے، جب 20 مارچ سنہ 2000 کو 36 سکھوں کو قطار میں کھڑا کرکے بے دردانہ قتل کیا گیا۔Chittisinghpora Sikh Massacre

یہ قتل عام اس وقت انجام دیا گیا جب اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر تھے، جو 22 برسوں میں کسی امریکی صدر کا بھارت کا پہلا دورہ تھا۔

چٹھی سنگھ پورہ قتل عام، متاثرین ہنوز انصاف کے منتظر

بتایا جا رہا ہے کہ اس روز چند وردی پوش مسلح افراد گاؤں میں داخل ہوئے اور سکھ طبقہ سے وابستہ مرد افراد کو گردواروں کے سامنے جمع ہونے کی ہدایت دی، جس کے بعد مسلح افراد نے ہجوم پر اندھا دھند فائرنگ کرکے 36 سکھوں کا قتل کیا۔ unidentified Gun Men Kill Sikhs In Anantnag

یہ خون کی ہولی امریکی صدر کی آمد سے چند گھنٹے قبل کھیلی گئی۔

بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قتل عام لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین سے وابستہ عسکریت پسندوں نے کیا تھا۔واقعہ کے چند روز بعد سکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام میں ملوث پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو پتھری بل میں ہلاک کیا،تاہم بعد میں وہ عام شہری ثابت ہوئے۔

سنہ 2006 میں سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں کہا ہے کہ تمام پانچ مارے گئے 'غیر ملکی عسکریت پسند' غیر مسلح شہری تھے جنہیں ضلع کے مختلف علاقوں سے اٹھایا گیا تھا، اور اُس انکاؤنٹر کو 'فرضی' قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں:

متاثرین کی جانب سے ہر برس 21 مارچ کو ان کی یاد میں برسی منائی جاتی ہے۔ اس دن کے موقعہ پر مقامی گردوارہ میں کیرتن کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس دوران متاثرین اپنے عزیزوں کو یاد کرتے ہیں اور ان کے روح کی شانتی کے لیے خاص دعاؤں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ 22 برس گزر چکے لیکن حکومت ابھی تک قاتلوں کو بے نقاب کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

مزید پڑھیں:

ان کا کہنا ہے کہ "وہ دلخراش واقعہ ہمارے ذہنوں پر نقش ہے اور ہم اس خونی رات کو کبھی نہیں بھولیں سکتے۔"

انہوں نے کہا کہ" انہیں تب تک سکون نہیں ملے گا جب تک نہ قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا،لہذا حکومت سے ایک بار پھر معاملہ کی ازسر نو تحقیقات کرکے اس صفاقانہ قتل میں ملوث گروہ کا پردہ فاش کرنے کی اپیل کی۔"

ABOUT THE AUTHOR

...view details