اترپردیش کے شہر الہ آباد میں مائنارٹیز ویلفیئر سوسائٹی کے چیئرمین مولانا تاجدار احمد قاسمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جہیز و بارات ایک غیر اسلامی رسم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ جہیز کا لین دین کرتے ہیں اور اپنی بیٹیوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے ہیں وہ شریعت سے کھلی بغاوت کر رہے ہیں، ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام نے شادی کو آسان بنایا ہے لیکن آج اس کو معاشرے میں مشکل بنا دیا گیا ہے۔ اس کے سبب کثیر تعداد میں غریب گھروں کی بیٹیوں کو رشتہ نہیں مل رہے ہیں۔
آج جہیز مانگنے و بیٹیوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے والوں کا سماجی بائیکاٹ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
جہیز و بارات مانگنے والوں کا سماجی بائیکاٹ ضروری مائنارٹیز ویلفیئر سوسائٹی کے چیئرمین مولانا تاجدار احمد قاسمی نے جاری بیان میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔
مولانا تاجدار نے کہا کہ مسلمان شریعت کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار رہتا ہے مگر اس پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سماج میں نہ جانے کتنی لڑکیاں جہیز کے لیے مار دی جاتی ہیں اور کتنی جہیز نہ ہونے کے سبب رشتہ سے محروم ہیں۔
مائنارٹیز ویلفیئر سوسائٹی کے چیئرمین مولانا تاجدار احمد قاسمی نے کہا کہ نئی نسل غیروں کو دیکھ کر آج غیر شرعی کام پر آمادہ ہے جو معاشرے کے لیے اچھا نہیں ہے۔
جہیز و بارات غیر اسلامی رسم ہے اس لیے ایسا کرنے والوں کا سماجی و معاشرتی بائیکاٹ کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ اسلام میں جہیز و بارات کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے لیکن اس شیطانی رسم کو لوگوں نے خود ایجاد کر بیٹی والوں سے سودا کر رہے ہیں۔
اسلامی شریعت کی نظر میں نکاح ایک عبادت کا جزو ہے اور آخری نبی اور تمام نبیوں کی سنت ہے۔
علماء حضرات کی ذمہ داری ہے کہ آج جہیز و بارات جیسی لعنت پر قدغن لگانے کے لیے نوجوانوں میں ایک مہم چلا کر اس غیر شرعی رسم کے متعلقہ بتلائیں کہ یہ گناہ عظیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین سے کہیں کہ وہ اپنی بیٹیوں کو وراثت میں حصہ دیں اور جہیز بارات والی شادیوں کا بائیکاٹ کر نکاح نہ پڑھائیں۔
مائنارٹیز ویلفیئر سوسائٹی کے چیئرمین مولانا تاجدار احمد قاسمی نے کہا کہ جہیز و بارات جیسی لعنت کو روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائنارٹیز ویلفیئر سوسائٹی وقت وقت پر لوگوں کو بیدار کرنے کی مہم چلاتی رہتی ہے اور اب جہیز و بارات کے خلاف مہم چلا کر لوگوں کو بیدار کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس غیر اسلامی رسم کو ختم کریں اور جہیز و بارات لے جانے والوں کا بائیکاٹ کریں۔