علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی دینیات فیکلٹی میں اسلامک فقہ اکیڈمی، نئی دہلی کے اشتراک سے 'آسمانی کتب اور دیگر مذہبی کتابیں-تاریخ و تعارف' موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی ویبینار منعقد کیا گیا۔
اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنے افتتاحی خطاب میں موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 'ہم ایک تکثری سماج میں رہتے ہیں اور ہماری بہت ساری قدریں باہم مشترک ہیں۔ ان مشترک قدروں پر ہم کو سنجیدگی اور مرکزیت کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔ اس کے نتیجے میں ایک صحت مند اور صالح معاشرہ کی تشکیل عمل میں آ سکے گی۔ مذاہب کے سلسلہ میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے ان کی مقدس کتابوں کا مطالعہ کرنا ہوگا'۔
مہمان خصوصی پروفیسر اخترالواسع صدر مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اپنے قیام کے پہلے ہی دن سے ادیان و مذاہب کو جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے تابندہ نقوش یہ ہے کہ جب مہابھارت اور دیگر مذہبی کتابوں کے تراجم اردو میں ہوئے تو ان کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پبلیکیشن ڈویژن نے بڑے احترام سے شائع کیا۔ اسی طرح آج اس بات کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ میکس مولر کو ہندوستانی مذاہب کا پہلا قدرداں اور محقق سمجھا جاتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ابو ریحان البیرونی نے پہلے ہندوستانی تہذیب اور یہاں کی مذہبی روایات کا مطالعہ کر کے خطوط متعین کیے اور سرسید احمد خان صاحب نے مطالعہ مذاہب کو تعلیم گاہوں کی ضرورت قرار دیا'۔