علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک عالمی شہرت یافتہ مسلم تعلیمی ادارہ ہے۔ جہاں کے مختلف مقامات پر آویزاں مختلف بورڈز اور بینرز پر متعدد زبانوں کے ساتھ ساتھ اردو میں تحریر درج ہوا کرتے تھی۔ اور یہ روایت کا حصہ بن گئی تھی۔ لیکن اب گزشتہ چند برسوں سے کیمپس میں دیکھا جا رہا ہے کہ نئے اویزاں کئے گئے بورڈز، بینرز پر مختلف رنگوں سے صرف انگریزی اور ہندی ہی میں تحرریں درج کی جاتی ہیں۔اور اردو ندارد ہے
یہاں تک کہ نئی تعمیر شدہ عمارت پر بھی اردو میں نام نہیں لکھے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ اے ایم یو لوگو میں موجود قرآن مجید کی آیت Removal of Quran Ayah From AMU'علم الانسان مالم یعلم' کا بھی استعمال اب یونیورسٹی کے مختلف مقامات پر نہیں ہورہاہے۔
حال ہی میں اے ایم یو کے تاریخی 'سٹی ہائی اسکول' اور تاریخی وقارالملک ہال پر لگے نئے بورڈ پر اردو میں تحریر درج نہ کئے جانے سے متعقل ای ٹی وی بھارت نے گزشتہ روز ایک خبر شائع کی تھی جس میں یونیورسٹی کے طلبہ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے فورا بورڈز کو تبدیل کر اردو میں بھی نام لکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔
خبر شائع ہونے کے چوبیس گھنٹے کے اندر یونیورسٹی کے دونوں مقامات پر لگے نئے بورڈز میں اردو میں بھی تحریرں درج کی گئیں۔ وقار الملک ہال کے بورڈ پر اردو میں تو نام لکھ دیا گیا لیکن املا میں اب بھی غلطی ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب یونیورسٹی میں اردو زبان سے محبت کرنے والے، اردو زبان سے واقف افراد کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ شاید اسی لیے اردو زبان استعمال نہیں کی جاتی ۔اور اکثر اردو کے ترجمہ اور املا میں بھی غلطیاں دیکھی جاتی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے خبر کے بعد تاریخی وقار الملک ہال پر لکھے گئے اردو میں نام کی املا میں غلطی سے متعلق وقار الملک ہال کے ذمہ دار پروفیسر ضمیر الدین کو اطلاع دی گئی ہے ۔
اس سے قبل بھی ای ٹی وی بھارت نے ایک مہم کے تحت یونیورسٹی کے مختلف مقامات، عمارت، پوسٹرز، بینرز پر اردو میں نام نہ لکھے جانے سے متعلق خبر شائع کی تھی جس کے بعد ان تمام ترمقاماتپر اردو میں بھی نام لکھے گئے.