علیگڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا 1857 کے بعد سرسید احمد خان نے اپنے سیاسی ایجنڈے اور سیاسی شعور کے متعقلق جو تین کتابیں 1 تاریخ سرکشی بجنور، 2 اسباب بغاوت ہند، 3 دلائل محمڈنز آف انڈیا لکھیں ان کو یکجا کر کے ایک مقدمہ لکھنے کی کو شش کی گئی ہے، جس کا پیش لفظ ڈیوڈ لیلی ویلڈ (نیویارک) نے لکھاہے "سر سید احمد خان اور 1857" نام کی کتاب کا رسم اجراء وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سرسید ہاؤس میں کیا۔ Launch of the book written on the life and services of Sir Syed
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار کی کتاب "سرسید احمد خاں اور 1857" (تاریخ سرکشی بجنور، اسباب بغاوت ہند اور لائل محمڈنز آف انڈیا کے تناظر میں) جس کو اردو زبان میں سر سید اکیڈمی اے ایم یو نے شائع کیا ہے۔ اس کتاب کو اہم کتاب اس لیے بھی مانا جا رہا ہے کیوں کہ یہ سر سید احمد خاں کی مذکورہ تینوں کتابوں کے تناظر میں ہے۔
کتاب کے اجراء کے بعد ڈاکٹر راحت ابرار نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اس کتاب میں دو باتیں بہت خاص ہیں۔ پہلی چیز تو یہ کہ سرسید احمد خان اگر 1857 میں اس طرح کی سیاسی کاروائی نہیں کرتے تو ہندوستانی مسلمانوں کے لئے یہ ملک اسپین بن جاتا۔ ڈاکٹر راحت علی نے مزید بتایا سرسید احمد خاں کا سب سے بڑا کارنامہ میرے نزدیک یہ ہے کہ انہوں نے 1857 میں ہندوستان کو مسلم اسپین بننے سے روکا