ہاتھرس معاملے میں اتر پردیش پولیس نے صحافی سمیت 4 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرکے انکا تعلق پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سے بتا کر انہیں گرفتار کر لیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سے وابستہ طلبہ اور اساتذہ نے ہاتھرس معاملے میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔
گرفتار چار لڑکوں - کپن (دہلی)، عتیق الرحمان (مظفرنگر)، مسعود احمد (بہرائچ) اور عالم (رامپور) - کو پیر کے روز اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ دہلی سے ہاتھرس جا رہے تھے۔
مولانا زاہد حسین پیش امام (شیعہ) نے ہاتھرس معاملہ میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا: ’’یقیناً متاثرہ لڑکی پر ظلم کیا گیا تاہم اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ جو ملزم نہ ہو وہ گرفتار نہ ہو، کسی خاص طبقے کو نشانہ بنانا مناسب نہیں ہے۔‘‘
اے ایم یو طلباء رہنما فرحان زبیری نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’میں سیکولر لیڈران سے کہنا چاہتا ہوں کہ اب ان کی آواز بلند کیوں نہیں ہو رہی ہے؟ وہ چار مسلم لڑکے جن پر یو اے پی اے عائد کیا گیا ہے جو بالکل بے گناہ ہیں ان کے لیے لیڈران کی آواز بلند کیوں نہیں ہو رہی۔‘‘