اردو

urdu

ETV Bharat / city

ہاتھرس کیس: مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کی مذمت

ہاتھرس معاملے میں شک کی بنا پر صحافی سمیت چار مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ رہنما اور اساتذہ نے آواز بلند کی۔

ہاتھرس کیس: مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کی مذمت
ہاتھرس کیس: مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کی مذمت

By

Published : Oct 8, 2020, 6:45 PM IST

ہاتھرس معاملے میں اتر پردیش پولیس نے صحافی سمیت 4 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرکے انکا تعلق پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سے بتا کر انہیں گرفتار کر لیا ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سے وابستہ طلبہ اور اساتذہ نے ہاتھرس معاملے میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔

ہاتھرس کیس: مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کی مذمت

گرفتار چار لڑکوں - کپن (دہلی)، عتیق الرحمان (مظفرنگر)، مسعود احمد (بہرائچ) اور عالم (رامپور) - کو پیر کے روز اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ دہلی سے ہاتھرس جا رہے تھے۔

مولانا زاہد حسین پیش امام (شیعہ) نے ہاتھرس معاملہ میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا: ’’یقیناً متاثرہ لڑکی پر ظلم کیا گیا تاہم اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ جو ملزم نہ ہو وہ گرفتار نہ ہو، کسی خاص طبقے کو نشانہ بنانا مناسب نہیں ہے۔‘‘

اے ایم یو طلباء رہنما فرحان زبیری نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’میں سیکولر لیڈران سے کہنا چاہتا ہوں کہ اب ان کی آواز بلند کیوں نہیں ہو رہی ہے؟ وہ چار مسلم لڑکے جن پر یو اے پی اے عائد کیا گیا ہے جو بالکل بے گناہ ہیں ان کے لیے لیڈران کی آواز بلند کیوں نہیں ہو رہی۔‘‘

انہوں نے لیڈران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’کیا صرف اور صرف سیاست کی روٹی سیکنے کے لئے انہوں نے ہاتھ بڑھایا تھا۔‘‘ انکا مزید کہنا تھا کہ: ’’مسلمانوں کو ہمیشہ استعمال کیا گیا ہے اور آج بھی ایسا ہی ہو رہا ہے، مسلمانوں کو یہ بات سمجھنی ہوگی۔‘‘

مزید پڑھیں: ہاتھرس سانحہ: تیستا ستلواد سپریم کورٹ سے رجوع

اے ایم یو شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فرحان اختر نے ہاتھرس کیس میں مسلمانوں کی گرفتاری کے متعلق اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’کہیں نہ کہیں ناکامیاں دکھنے لگیں تو اس کو ہندو - مسلم کا نام دینے کی کوشش ہوئی تاکہ اس مسئلہ کو موڑ دیا جائے۔‘‘

ڈاکٹر فرحان اختر نے مزید کہا کہ : ’’سپریم کورٹ کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے تاکہ سچ اور جھوٹ کا فرق واضح ہو سکے، کیونکہ (گرفتار) بچوں نے بھی باقاعدہ ایک خط لکھا ہے کہ وہ لوگ بے گناہ ہیں۔‘‘

ڈاکٹر فرحان نے ہاتھرس معاملے میں مسلم لڑکوں کی گرفتاریوں کو ’’فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش‘‘ سے تعبیر کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details