اردو

urdu

ETV Bharat / city

بابری مسجد فیصلے کے بعد بدلتے رشتوں پر مبنی ناول 'ڈیسیزن، محبت یا مذہب' - سماجی طور بدلتے رشتوں پر مبنی ناول

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ سیاسیات کے ریسرچ اسکالر فیاض حسین کی بابری مسجد فیصلے کے بعد سماجی طور پر بدلتے رشتوں پر مبنی ناول 'ڈیسیزن، محبت یا مذہب' منظر عام پر آچکی ہے۔

بابری مسجد فیصلے کے بعد مابین مذاہب بدلتے رشتوں پر مبنی ناول 'ڈیسیزن، محبت یا مذہب'
بابری مسجد فیصلے کے بعد مابین مذاہب بدلتے رشتوں پر مبنی ناول 'ڈیسیزن، محبت یا مذہب'

By

Published : Apr 8, 2021, 5:57 PM IST

ریاست اترپردیش ضلع جھانسی کے گاؤں امروکھ سے تعلق رکھنے والے 'اے ایم یو' کے ریسرچ اسکالر فیاض حسین اپنی پہلی ناول کے ذریعہ یہ بتانے کی کامیاب کوشش کی ہے کہ بابری مسجد کے فیصلے کے بعد ملک کے لوگوں کی سوچ کس طرح تبدیل ہوئی ہے۔

بابری مسجد فیصلے کے بعد مابین مذاہب بدلتے رشتوں پر مبنی ناول 'ڈیسیزن، محبت یا مذہب'


فیاض حسین کے مطابق بابری مسجد کے فیصلے سے قبل ہندو مسلم دوست جو ایک ساتھ رہتے تھے، کھاتے، پیتے تھے، پڑھتے لکھتے تھے لیکن اب ان کے رشتوں میں وہ مٹھاس نہیں رہی، بابری مسجد فیصلے کے بعد ان رشتوں میں دوریاں پیدا ہوگئی ہیں۔

بابری مسجد فیصلے کے بعد مابین مذاہب بدلتے رشتوں پر مبنی ناول 'ڈیسیزن، محبت یا مذہب'



فیاض حسین کے اس ناول 'ڈیسیزن محبت یا مذہب' میں دو اہم کردار ہیں جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ہی طلبہ ہیں، جن کے نام فرحان اور سواتی ہیں۔ دونوں ایک دوسرے سے بے حد محبت کرتے تھے لیکن جب بابری مسجد کا فیصلہ آیا جس میں مندر کی تعمیر کا حکم دیا گیا تو دونوں فرحان اور سواتی کے بیج دوریاں پیدا ہوگئیں۔


ناول میں کردار فرحان کہتا ہے کہ' بابری مسجد کا فیصلہ یک طرفہ ہے۔ جس سے اس کی محبوبہ سواتی نے فرحان سے کہا کہ' اب تم کمیونل ہو گئے ہو، تم پہلے جیسے نہیں رہے، میں فرحان سے محبت کرتی تھی جو سیکولر تھا'۔ جس کے بعد فرحان کہتا ہے کہ' اگر تم کہتی ہو تو میں مان لیتا ہوں کہ میں کمیونل ہو گیا ہوں لیکن کیا تم اس کے پیچھے کی وجہ جانتی ہو؟ میں کیوں کمیونل ہوگیا ؟

اس تعلق سے فیاض احمد جو اس ناول کے مصنف ہیں انہوں نے کہا کہ' یہ ہماری پہلی ناول ہے جو بابری مسجد کے فیصلے پر مبنی ہے اس میں شعبہ سیاسیات کی ایک لو اسٹوری فرحان اور سواتی کو بنیاد بنا کر میں نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ کیسے مذہب اور سیاست کا گٹھ جوڑ ہے۔ ہماری عام زندگی میں کیسی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ لوگوں کے سوچ میں کیسے تبدیلی آ رہی ہے۔

بابری مسجد فیصلے کے بعد مابین مذاہب بدلتے رشتوں پر مبنی ناول 'ڈیسیزن، محبت یا مذہب'


اس ناول میں دو اہم کردار ہیں، فرحان اور سواتی جس میں فرحان بہت سیکولر سوچ والا رہتا ہے اور وہ اپنے دوستوں کے ساتھ سیکولرزم کی باتیں کرتا ہے وہ کہتا ہے کہ بھارتی آئین پر مجھے پورا یقین ہے لیکن رام مندر کا جو فیصلہ آیا ہے وہ یک طرفہ ہے، اور مسلمانوں کے ساتھ بھید بھاؤ ہوا ہے۔ جس کے بعد وہ غیر مسلم دوست جو فرحان کو بہت سیکولر مانتے تھے اور سواتی جو اس کی محبوبہ رہتی ہے وہ بھی کہتی ہے کہ اب آپ کمیونل ہوگئے ہیں، تو فرحان کہتا ہے کہ کیا مسلمانوں کے حق کی بات کرنا کمیونل ہے؟۔

فرحان آخر میں سوال پوچھتا ہے، تم کہتی ہو تو چلو میں مان لیتا ہوں کہ میں کمیونل ہوگیا ہوں اور تم میرے بارے میں کبھی جھوٹ نہیں بولتی لیکن میرا تم سے یہ سوال ہے کہ میں کمیونل کیوں ہوا ؟ اور مجھے کمیونل بنانے کے لئے ذمہ دار کون ہے اس کا جواب کون دے گا؟

فیاض حسین نے مزید بتایا کہ اس ناول کی پوری کہانی میں کمیونل ہونے کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کے مصنف نے کہا کہ اس ناول میں، میں نے یہ بھی بتانے کی کوشش کی ہے کہ بابری مسجد کا جو فیصلہ آیا جس میں مندر بنانے کی سپریم کورٹ نے اجازت دی تو اس فیصلے نے ہماری ذاتی زندگی کیا بدلاؤ آ رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details