اردو

urdu

By

Published : Nov 14, 2021, 10:28 PM IST

ETV Bharat / city

بی جے پی ملک کو ہندو راشٹر بنانا چاہتی ہے: اویسی

ضلع علی گڑھ میں اسد الدین اویسی نے عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'مجلس کے مخالفین کی جانب سے بہت کوشش کی گئی کہ علی گڑھ میں بھی مجلس کا جلسہ نہ ہو، مگر اللہ تعالی نے ان تمام ظالموں کی کوشش کو ناکام کیا اور علی گڑھ میں کامیابی کے ساتھ جلسہ منعقد کیا جا رہا ہے'۔

علیگڑھ میں اویسی کا ریلی سے خطاب
علیگڑھ میں اویسی کا ریلی سے خطاب

ریاست اترپردیش میں سنہ 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنطر ملک کی سیاسی جماعتوں کی عوامی ریلیاں اور سیاسی بیانات میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے تھانہ کووارسی کے مہیش پور میں اے آئی ایم آئی ایم کے قومی صدر اسد الدین اویسی ایک عوامی مجلس سے خطاب کرنے پہنچے، جہاں عوام نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔

علیگڑھ میں اویسی کا ریلی سے خطاب
ایک جانب ایم آئی ایم کو بی جے پی کی بی ٹیم کے الزامات لگتے رہتے ہیں، وہیں دوسری جانب موجودہ حکومت ایم آئی ایم کے قومی صدر اسد الدین اویسی کو ریاست اتر پردیس میں عوامی ریلی سے خطاب کرنے کی اجازت بھی نہیں دے رہی۔ گزشتہ روز میرٹھ میں عوامی ریلی کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور آج علی گڑھ میں اویسی کی مجلس کے مخالفین کی جانب سے عوامی ریلی کو روکنے کی کوشش کی گئی، جس کا ذکر خود اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کیا۔
پروگرام میں اسد الدین اویسی اپنے طے شدہ وقت سے تقریبا ڈھائی گھنٹہ دیر سے پہنچے، لیکن عوام میں جوش و جذبہ، خوشی اور اویسی کے خطاب کو سننے کے لیے خاصی تعداد صبح سے ہی مہیش پور علاقے میں پہنچ گئی تھی۔
اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست اتر پردیش میں مسلمان محفوظ نہیں ہیں، مسلمانوں پر ظلم و زیاتی کی جارہی ہے، مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، میرے دوستوں اور بزرگوں اس کا ایک ہی جواب ملتا ہے کہ آپ کے پاس کوئی سیاسی قیادت نہیں ہے۔اویسی نے اپنے خطاب میں ملک اور خاص کر اترپردیش میں مسلمانوں کے اوپر ہورہی ظلم و زیادتی ناانصافی اور کاسگنج کے الطاف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'پولیس والوں کو معطل کر دینا کافی نہیں ہے، الطاف کے قاتلوں پر دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیے ان کو گرفتار کرنا چاہیے، مگر ایسا نہیان ہوگا کیونکہ مرنے والے کا نام الطاف ہے، اگر مرنے والے کا نام الطاف نہ ہوکر گپتا ہوتا یا اعلی ذات کا ہوتا تو پولیس اہلکاروں کو بھی معطل کیا جاتا، گرفتار بھی عمل میں لائی جاتی، وزیر اعلی جود گھر پہنچ جاتے، مگر مرنے والے کا نام الطاف ہے تو خالی معطل اور تبادلے پر بات ٹال دی گئی۔
اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تم ملک کو ہندو راشٹر بنانا چاہتے ہو، ملک میں ایک مذہب نافذ کرنا چاہتے ہو۔
ایم آئی ایم صدر نے اپنے خطاب میں تمام سیاسی جماعتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ 'گزشتہ 70 برسوں میں تمام سیاسی جماعتیں ملک کے مسلمانوں کے ووٹ کا استعمال کرتی آئی ہیں، آج ملک کی صورتحال یہ ہے کہ ہماری مسجدیں محفوظ نہیں ہیں، نہ ہماری خواتین محفوظ ہیں، نہ ہی ہمارا کوئی مستقبل ہے، کوئی ہماری آواز نہیں بنتا، صرف انتخابات سے قبل ہماری یاد آتی ہے اور ہمارے ووٹ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اسدالدین اویسی نے کہا کہ اترپردیش کے مسلمانوں کو اب سوچنے سمجھنے کا وقت آگیا ہے، کروٹ لینے کا وقت آگیا ہے، اپنی سیاسی قیادت بنانے کا وقت آگیا ہے۔ اویسی نے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صورت میں اپنے ہاتھ میں قانون نہ لیں، اگر کوئی بھی ظلم زیادتی کرتا ہے تو اس کی پولیس میں شکایت کریں، اگر کوئی آپ کی شکایت درج نہیں کرتا ہے تو اس درخواست کو آپ پولیس چوکی انچارج کی ای میل آئی ڈی پر میل کریں اس درخواست کے ریکارڈ کو اپنے پاس رکھیں لیکن قانون ہاتھ میں لیں۔

مزید پڑھیں:مرادآباد: اسد الدین اویسی سے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو



ریلی میں شامل بعض افراد کا کہنا تھا کہ آنے والے 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ہم مجلس اتحادالمسلمین کو ہی ووٹ دیں گے اور عوام سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھی اس پارٹی کو ووٹ دیں دیگر سیاسی جماعتیں اقلیت کے لئے کچھ بھی نہیں کرتیں آج ملک میں مسلمان محفوظ نہیں ہے ایک ایک کرکے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس لیے اپنی حفاظت کے لیے اپنے بہتر مستقبل کے لئے ہمیں ایک ایسی سیاسی جماعت کو منتخب کرنا ہے، جو ہمارے حق و حقوق اور ہماری مستقبل کی بات کریں ہماری حفاظت کریں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details