ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے ایک 'ٹائم کیپسول' کو یونیورسٹی کی تاریخی عمارت ویکٹوریہ گیٹ کے سامنے واقع پارک میں 30 فٹ گہرے خندق میں آئندہ سو برس کے لیے یونیورسٹی اور محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کے تاریخی دستاویزات دفن کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹائم کیپسول اس لیے زمین میں دفن کیا جاتا ہے کہ کبھی اگر وہاں کی موجودہ عمارت زمیں بوس ہوجائے اور کچھ بھی نشاں باقی نہ رہیں تو آثار قدیمہ کی جانب سے کھدائی کے بعد ٹائم کیپسول کی مدد سے اس مقام اور حالات کے بارے میں پتہ لگایا جاتا ہے۔
اعلی معیار کے سٹیل سے تیار شدہ اس ٹائم کیپسول میں رکھے گئے دستاویزات کو جدید سائنسی طریقے سے محفوظ کیا گیا ہے۔ مشمولات کو رکھنے کے لیے ایسڈ فری اور کیمیکل فری کاغذ کا استعمال کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس میں خلیق احمد نظامی کا تیار کردہ سرسید البم رکھا گیا ہے۔
سنی 1875 سے 1919 تک محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج علی گڑھ سے متعلق مضامین اور تقریریں (نواب محسن الملک کے ذریعے تیار کردہ) موجود ہے۔
- تھیوڈور موریسن کی ایم اے او کالج کی تاریخ
- سرسید احمد خان کی حیات و کارنامے پر مبنی جی ایف آئی گراہم کی کتاب
- بھارت میں مسلم تعلیم کی جھلک از پروفیسر شان محمد، جلد یکم ودوئم
- سنہ 1920 کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایکٹ اور یونیورسٹی کے قوانین
- سرسید احمد خاں از پروفیسر کے اے نظامی
- جہان سید از پروفیسر ایم عاصم صدیقی و ڈاکٹر راحت ابرار
- حیات جاوید (اردو) از الطاف حسین حالی
- حیات جاوید (انگریزی ترجمہ از پروفیسر رفیق احمد)
- حیات جاوید (ہندی ترجمہ از ڈاکٹر راجیو لوچن ناتھ شکل)
- ہسٹری آف ایم اے او کالج علی گڑھ از ایس کے بھٹناگر
- جلسہ تقسیم اسناد میں ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی تقریر، کنوینشن ایٹ اے گلانس (1920، 2020
- محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کا کلینڈر (1911-1912)
- علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کلنڈر (1932)
- اے ایم یو ڈائری 2020
- علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس کا سنگل کلر پرنٹ آؤٹ
- اے ایم یو چانسلروں اور وائس چانسلروں کی فہرست
- اے ایم یو کی ترتیب وار تاریخ (1920- 2020) از ڈاکٹر راحت ابرار
واضح رہے کہ 20دسمبر 2020 صدی تقریب کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر اور پوسٹل سٹامپ اور ٹائم کیپسول میں مشمولات اور اس کی پیش رفت کو رکھا گیا ہے۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا ہے کہ یہ ٹائم کیپسول مستقبل کی نسلوں کے فائدے کے لیے ہے اور اس میں 19 کی قابل فخر تاریخ کو رکھا گیا ہے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹائم کیپسول میں رکھے گئے دستاویزات کو جدید سائنسی طریقے سے محفوظ کیا گیا ہے۔ مشمولات کو رکھنے کے لیے ایسڈ فری اور کیمیکل فری کاغذ کا استعمال کیا گیا ہے۔
پروفیسر طارق منصور نے مزید کہا کہ تاریخ روایت کو منتقل کرنے کے عمل سے شروع ہوتی ہے اور روایات ماضی کی عادات ورواجوں کو مستقبل میں لے جانے کا ہی نام ہے۔
انہوں نے جارج سنتاینا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ماضی کو یاد نہیں کرتے ہیں انہیں اسے دوہرانے کی تکلیف سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آٹھ جنوری سنہ 1877 کو ایم اے او کالج کی سنگ بنیاد رکھتے وقت وائسرائے اور گورنر جنرل لارڈ لٹن کے ذریعے دفن کیے گئے کیپسول کو باہر نکالنے کے طور طریقے پر غور کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام 1920 میں عمل میں تھا، اور یونیورسٹی نے اپنے قیام کے سو سالہ جشن کے بعد آج 26 جنوری کے موقع پر ایک تاریخی 'ٹائم کیپسول' دفن کیا ہے۔
خیال رہے کہ اس کیپسول میں آئندہ 100 برسے کے لیے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سو سالہ تاریخ کو ایک دستاویزات کی شکل میں 'ٹائم کیپسول' کے اندر دفن کیا گیا۔
اس ٹائم کیپسول کی خاصیت یہ ہے کہ یہ ہائی ٹیمپر سٹیل سے بنایا گیا ہے جس کا وزن 1.5 ٹن سے بھی زیادہ ہے جس میں یونیورسٹی کی تاریخ اور اہم دستاویز رکھے گئے ہیں۔
یوم جمہوریہ کے موقع پرچم کشائی کے بعد وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے ساتھ رجسٹرار عبدالحمید، پرو وائس چانسلر پروفیسر ظہیر الدین، یونیورسٹی پروکٹر، ڈی ایس ڈبلیو کے ساتھ دیگر عہدیداران کی موجودگی میں یونیورسٹی کی تاریخی عمارت وکٹوریہ گیٹ کے سامنے ٹائم کیپسول کو زمین کے اندر دفن کیا گیا۔