یاد رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر گذشتہ 32 دنوں سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبا دھرنے پر ہیں، آج صبح تقریباً 7 بجے وائس چانسلر طارق منصور نےطلبا سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔
وائس چانسلر کی طلبا کے ساتھ ملاقات وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے طلبا سے کہا کہ 'گذشتہ دنوں یونیورسٹی میں جو ہوا اس کا مجھے بہت افسوس ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ پولیس کب موریسن کورٹ گئی، مہمان خانے پہنچی، مجھے کسی نے بتایا بھی نہیں۔ ہم اس کے خلاف ہیں، ہمارے وکیل پورے معاملے کی ہائی کورٹ میں ہماری نمائندگی کریں گے'۔ وائس چانسلر نے طلبا سے اس سوشل میڈیا پوسٹ کے تعلق سے پوچھا جس میں وائس چانسلر کی تصویر کے ساتھ یہ لکھا تھا کہ' یونیورسٹی کھلنے کے بعد جنرل ڈائر کی جنازے کی نماز پڑھی جائے گی۔'
واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گذشتہ چند دنوں سے احتجاج کے دوران وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹر عبدالحمید کے خلاف نعرے بازی کی جارہی ہے اور طلباء وطالبات مستقل وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں جس کے بعد آج پہلی بار وائس چانسلر نے صبح دھرنے بیٹھے طلبہ سے ملاقات کی۔
یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر فیاض الحسن نے بتایا کہ وائس چانسلر نے ہم طلبا سے ملاقات کر کے بہت بڑا احسان کیا ہے۔ ہم 32 دنوں سے دھرنا پر بیٹھے ہیں۔ اگر اتنی فکر تھی تو 32 دنوں کے بعد کیوں یاد ہماری یاد آئی؟ 15 دسمبر کی رات کیا ہم آپ کے دشمن تھے کہ دوسروں کو بلاکر ہم سے دشمنوں والی حرکت کی ہمیں باہر نکالاگیا، آر اے ایف، پی ایس سی کو مہمان بنایا گیا، ہمارے خلاف کریمنل ایکٹ کے تحت مقدمے کروائے گئے۔
ایسوسی ایٹ ممبر انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور آج صبح باب سید پر دھرنے پر بیٹھے طلبا سے ملاقات کی اور ان کے حال چال معلوم کیے۔