اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں کارڈیو ویسکولر اینڈ تھوریسک سرجری شعبہ کا قیام اکتوبر سنہ 2016 میں ہوا تھا۔ اسی کے ساتھ ہی اوپن ہارٹ سرجری کا بھی آغاز ہوا تھا۔
واضح رہے کہ اس وقت سے اب تک یہاں تین سو مریضوں کی کامیابی کے ساتھ سرجری کی جا چکی ہے۔
جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں اوپن ہارٹ سرجری تقریب کے تحت پہلی کامیاب سرجری کے بعد علی گڑھ اور مغربی اترپردیش کے مختلف علاقوں سے کثیر تعداد میں مریض علاج کے لیے آنے لگے۔
واضح رہے کہ جواہر لال نہرو میڈکل کالج میں مریضوں کی کامیاب سرجری کفایتی فیس کے ساتھ کی جاتی ہے جبکہ 18 برس سے کم عمر کے بچوں کی سرجری مفت میں کی جاتی ہے۔
صدر شعبہ پروفیسر محمد اعظم حسین نے بتایا کہ سنہ 2016 میں یہاں پہلا کیس آیا تھا جب ایک متوسط گھرانے کی خاتون علاج کے لیے میڈیکل کالج میں بھرتی کیا گیا تھا اور علاج کے دوران خوشبو نام کی اس مریض کے قلب کے والوو کو کامیاب سرجری کے ساتھ تبدیل کردیا گیا۔
پروفیسر محمد اعظم نے مزید بتایا ڈاکٹر ایس پی سنگھ اور ڈاکٹر مینک یادب کی ٹیم نے حال ہی میں 300 ویں کامیاب سرجری کی ہے۔
خیال رہے کہ 25 سالہ خاتون صائمہ دل کی ایک ایسی بیماری میں مبتلا تھیں جس میں دل سے نکلنے والا خون واپس دل میں ہی چلا جاتا ہے۔ اس کے علاج کے لیے بیٹل پروسیجر اپنا کر دل میں ایک والوو لگایا گیا۔
سرجری کے دوران مریضہ کے دل اور پھیپھڈے کو تین گھنٹے تک روک کر مصنوعی طریقے سے آکسیجن دیا گیا۔ یہ پیچیدہ سرجری آٹھ گھنٹے تک جاری رہی تھی۔
کارڈیو ویسکولر اینڈ تھوریسک سرجری شعبہ میں سنہ 2017 میں ایک نئی پیش رفت ہوئی جب حکومت ہند کی راشٹریہ بال سواستھ کاریہ کرم (آر بی ایس کے) سکیم کو یہاں نافذ کیا گیا۔
یاد رہے کہ نافذ کی گئی اس سکیم کے تحت ابھی تک 200 سے زیادہ کامیاب سرجری کی جاچکی ہے۔
پروفیسر اعظم حسین نے بتایا کہ حال ہی میں بہار کے ایک بچے کی سرجری کی گئی تھی جس کے دل کے اعضاء بڑے ہوگئے تھے۔
ڈاکٹر نے صابر علی خاں نے بتایا شعبہ میں بالغ مریضوں کے لیے دو مہینے کی ویٹنگ لسٹ ہے جبکہ بچوں کے لیے انتظار کی مدت پانچ سے چھہ سال ہے، جس کا مطلب ہے کہ بچوں میں دل کی بیماریاں زیادہ پائی جارہی ہیں جس میں زیادہ تر بچوں کے دل میں سوراخ پیدائشی ہوتے ہیں۔
ڈاکٹرصابر علی نے مزید بتایا پروفیسر اعظم حسین کی ٹیم کے علاوہ شعبہ کو پروفیسر ایم یو ربانی کی قیادت میں چار ماہرین امراض قلب کا تعاون بھی حاصل ہیں۔