واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر پچھلے پچاس دنوں سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج چل رہا ہے۔ احتجاج میں بیٹھے طلبا و طالبات کا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور، رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس)، ڈی ایس ڈبلیو مجاہد بیگ اور پراکٹر پروفیسر عفیف اللہ خان کے استعفی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
اے ایم یو پروکٹر نے استعفی دیا آج پروفیسر عفیف اللہ کے استعفی کے بعد احتجاج کر رہے طلبا و طالبات نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کو اپنی پہلی جیت بتایا۔ ان کا کہنا ہے ابھی وائس چانسلر، رجسٹرار اور ڈی ایس ڈبلیو کو بھی استعفی دینا ہوگا۔
شعبہ رابطہ عامہ کے ایسوسی ایٹ ممبر انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائلڈ لائف کے پروفیسر عفیف اللہ جو ابھی تک پراکٹر کی ذمہ داری نبھا رہے تھے، انہوں نے استعفی دے دیا ہے اور ان کے استعفی کو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے منظور بھی کر لیا ہے۔ ان کی جگہ پر پروفیسر محمد وسیم علی کو جو قانون کے پروفیسر ہیں اور پہلے ڈپٹی پراکٹر بھی رہ چکے ہیں، پراپرٹی کے ممبر انچارج سے بھی وابستگی ہے، ان کو نیا پراکٹر بنایا ہے۔
اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے بتایا کہ 'اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی کا پہلے دن سے مطالبہ تھا۔ ان کے مطالبات میں پراکٹر، رجسٹرار، وائس چانسلر اور ڈی ایس ڈبلو کے استعفی کی بات تھی۔ سی اے اے، این آر سی کا مدعا تھا۔ طلبہ پر جو غلط کیس چل رہے تھے ان کو ہٹانے کا مطالبہ تھا، جس میں آج پراکٹر نے استعفیٰ دیا تو یہ ایک طریقے سے ہماری جیت کی شروعات ہے۔ ابھی وائس چانسلر، رجسٹرار اور ڈی ایس ڈبلو کے استعفی تک دھرنا چلتا رہے گا'۔