سپریم کورٹ کے فیصلے پر گیا میں جماعت اسلامی کے سابق امیر پروفیسر بدیع الزماں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ اطمینان بخش تونہیں ہے مگرعدالت کااحترام ہے اس لیے فیصلہ قابل قبول ہے،
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد لوگوں ردعمل حالانکہ انہوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذریعے نظرثانی کرنے کے بیان کی حمایت کی ہے۔
بدیع الزماں نے کہا کہ ایک طرح برسوں پرانے تنازع کاخاتمہ ہواہے ، اس فیصلے اب کسی کو خوش ہوکر جشن نہیں مناناچاہئے اور نہ ہی کسی کومایوس ہونے کی ضرورت ہے ، ملک میں امن وامان کی صورتحال
ہرحال میں برقراررہنی چاہئے ۔ہر کسی کو اچھے شہری کا ثبوت پیش کرناچاہئے۔
مسلم راشٹریہ منچ کی خواتین ونگ کی قومی صدر شاہین پرویز نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے جو 5 اکڑ زمین مسجد کے لیے دینے کو کہا ہے اس مسجد کا نام' نبی کی مسجد' ہونا چاہیے.
انہوں نے عدالت عظمی کے فیصلے پر کہا کہ سبھی کو احترام کرنا چاہئے اور خاص کر مسلمانوں کو قومی اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے.
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر بھارت کے تقسیم کے بعد سے جو کلنک لگا ہوا اب اسے مٹانے کا وقت ہے۔
گجرات جمیعت علماء کے سیکریٹری پروفیسر نثار احمد انصاری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں میرٹ سے زیادہ موجودہ صورت حال کو مد نظر رکھا ہے۔ لیکن فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔
گجرات کے سینیئر صحافی حبیب شیخ کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے بھارتی مسلمان خوش نہیں ہیں اور کورٹ ٹائیٹل سوٹ سے زیادہ آستھا کو مدنظر رکھ کر فیصلہ دیا ہے۔