دراصل سپریم کورٹ نے 9 نومبر کی صبح 1992 میں شہید کی گئی تاریخی بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر رام مندر کی تعمیر کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے برکس مسجد کی تعمیر کے لیے ایودھیہ میں ہی پانچ ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھارت کے کچھ لوگ تو خوش ہوئے لیکن کچھ لوگ اس فیصلے سے متفق نہیں ہوئے۔
ایسے میں جمیت علما ہند گجرات کے جنرل سیکریٹری نثار احمد انصاری کا کہنا ہے کہ 'اب تک بابری مسجد پر رونا جاری ہے۔ اس کو شہید ہوئے 27 برس گزرنے کے بعد سپرم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا وہ اس میں قوم کے ساتھ قانونی طور پر انصاف نہیں کیا گیا۔ اس معاملے کو دفن کرنے کے لئے سپرم کورٹ نے شاید ایسا فیصلہ سنایا'۔
سپریم کورٹ کے نو نومبر کے فیصلے کے ساتھ برسوں سے جاری تنازعہ کا خاتمہ ہوا۔ اس معاملے میں اب نیا نیا موڑ آیا ہے۔ اس معاملے میں مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پر گجرات کانگریس کے مائنوریٹی سیل کے سیکریٹری عمر خان نے کہا کہ 'سپرم کورٹ کے فیصلے کو سبھی نے قبول کیا لیکن پانچ ایکڑ زمین دے کر مسلمانوں کو انصاف نہیں دیا گیا۔ اب ریویو پیٹیشن داخل کی گئی ہے۔ اس سے کچھ انصاف ملنے کی امید جگی ہے، اس لئے آج بھی اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جا رہا ہے'۔
تمام حقائق کے باوجود عدالت نے متنازعہ زمین پر رام مندر کی تعمیر کرنے کا فیصلہ سنایا۔ اس معاملے میں نظر ثانی کی عرضی دائر کی گئی ہے۔ ایسے میں دیکھنا ہوگا کہ اس معاملے میں اب سپریم کورٹ کا کیا فیصلہ ہوگا؟