جی ہاں! احمدآباد میں ہزاروں گھڑی کی دکانیں ہیں جہاں ہر قسم اور ہر برانڈ کی کمپنی موجود ہیں لیکن ان گھڑیوں کو خریدنے مشکل سے لوگ پہنچ رہے ہیں جس سے گھڑی کے کاروبار کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے اور گھڑی کے دکان دار پریشان حال نظر آ رہے ہیں۔
احمدآباد میں گھڑی کی دکان کی تصویر اس تعلق سے احمدآباد کے رکھیال علاقے میں موجود ٹائٹن نوالٹی واچ کمپنی کے دکاندار عمران شیخ نے ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ روشن آرا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'لاک ڈاون نے ہر طرح سے انسان کو پریشان حال کر دیا ہے۔ کورونا وائرس کے قہر سے عوام جوجھ رہے ہیں تو اب ہمارے کاروبار کو کورونا وائرس کا گہن لگ گیا ہے۔ لاکھوں کی گھڑیاں ہماری دکان میں موجود ہیں لیکن خریدار کوئی نہیں ہے۔ صبح سے شام تک دکان میں بیٹھے رہتے ہیں لیکن مشکل سے دو چار لوگ گھڑی خریدنے آتے ہیں۔'
گھڑی کے کاروبار پر کورونا وائرس کا اثر انہوں نے کہا کہ 'احمدآباد میں بڑی تعداد گھڑی کے دکانداروں کی ہیں جنہیں ہر وقت اقتصادی بحران اور عوام کی عدم خریداری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں حکومت کو ہمارے جیسے گھڑی کے کاروباریوں کے لیے کچھ راحت دینے کے لیے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔'
احمدآباد میں گھڑی کی دکان کی تصویر سماجی کارکن مفیض احمد انصاری نے کہا کہ 'گھڑی جو ہر وقت لوگوں کی کلائی پر سجی رہتی تھی۔ آج لوگ اسے خریدنے سے بھی ڈر رہے ہیں۔ حکومت آتم نربھر کی بات کرتی ہے لیکن جسے آتم نربھر کے پیکیج کی ضرورت ہے۔ اسے اب تک کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔'
گھڑی خریدنے آئے سرفراز حسین نے کہا کہ 'مجھے گھڑی کا بہت شوق ہے۔ ہر تہوار اور دیگر مواقع پر میں گھڑیاں خریدتا ہوں اور اپنے دوستوں کو بھی گھڑیاں گفٹ کرتا ہوں۔ میرے بھائی کا کل برتھ ڈے ہے۔ اس لئے میں گھڑی خریدنے آیا ہوں لیکن جس طرح کی مہنگی گھڑیاں میں لاک ڈاؤن سے قبل خریدتا تھا، وہ نہیں خرید پا رہا ہوں کیونکہ اب گھڑی بہت مہنگی ہوگئی ہے اور ہماری جیب خالی ہو گئی ہے۔ اس لیے ہمیں گھڑی حریدنے کے لیے سوچنا پڑ رہا ہے۔'