چینی اشیاء کے بائیکاٹ کے سبب ایک طرف بھارت میں تیار اشیاء کو فروغ مل رہا ہے تو دوسرے جانب چائنیز سامان کی خریداری کم ہو رہی ایسے میں احمدآباد میں موجود گاندھی روڈ، نیچی روڈ، ریلیف روڈ کے بازار میں موجود چینی اشیاء فروخت کرنے والے کاروباریوں کو بےروزگاری کا خطرہ ستا رہا ہے۔
چینی اشیاء پر پابندی سے بے روزگاری بڑھ سکتی ہے 'ہندی چینی بھائی بھائی' کہہ کر بھارت میں ہر طرح کے چینی سامان کو فروخت کرنے پر حکومت زور دیتی رہی، لیکن بھارت اور چینی سرحدی تنازع کے سبب چین نے بھارت کا بھروسہ توڑ دیا اور اب چینی اشیاء پر پابندی لگانے کی آواز بلند ہو رہی ہے جس کے تحت 'ٹکٹ ٹاک' سمیت 59 اپیس پر پابندی بھی لگا دی گئی ہے۔
شہر احمدآباد میں جہاں بڑی تعداد میں چینی اشیا بیچنے والی دکانیں و مارکیٹز موجود ہیں، یہاں ہزاروں لوگ اس سامان کو بیچ رہے ہیں اور لاکھوں لوگ ہمیشہ سے خریدتے آئے ہیں۔
اور اب چینی اشیا کی دکانیں بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے تو ایسے میں احمدآباد میں چائنیز سامان فروخت کرنے والے دکانداروں کا کہنا ہے کہ جب کوئی خریدار ہماری دکان میں کچھ نیا کچھ سستا اور کچھ اچھا خریدنے کا سوال کرتا ہے تو فوراً ہم چائنیز اشیاء دکھاتے ہیں۔ تو اسے عام طور پر خریدار جلد خرید بھی لیتے ہیں، اس کے مقابلے میں 'میڈ ان انڈیا' کے سامان کافی مہنگے ہیں اور چین کے جیسے سستے اور کفایت دام والے نہیں ہیں تو کوئی بھی خریدار کیسے خریدے گا۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ احمدآباد میں چائنیز اشیا فروخت کرنے والے دکانداروں کے پاس لاکھوں کروڑوں روپے کے چائنیز سامان جیسےکھلونے، الیکٹرونک آئٹمس، موبائلس، اور اسٹیشنریز موجود ہیں لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر پوری طرح چینی اشیاء پر بھارت میں پابندی نافذ کردی گئی تو ان دوکانداروں کا کیا ہوگا...؟ کیا حکومت ان تمام دوکانداروں کے نقصان کی بھرپائی کر سکتی ہے۔