انقرہ: مہنگائی کی شرح 24 برس کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے باوجود ترکی کے مرکزی بینک نے شرح سود کو کم کر کے مارکیٹوں کو حیران کردیا ہے، کیونکہ اس سے مہنگائی مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ کیپٹل اکنامکس کے جیسن ٹووی نے کہاکہ ترکیہ کے مرکزی بینک نے معاشی گراوٹ کے خلاف اپنی لڑائی تیز کر دی ہے، اس اقدام سے کرنسی کے ایک اور بحران کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ Turkiye Lowers Interest Rate Even as Inflation Soars
اعلان کے چند لمحوں میں ہی ترک کرنسی لیرا، ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر کا ایک فیصد کھو بیٹھا ہے، ترکیہ کی مانیٹری پالیسی کا فیصلہ دوسرے ممالک کی طرف سے اپنائے جانے والے فیصلے سے یکسر الٹ ہے، کیونکہ روس یوکرین جنگ نے ملک میں خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے اور مرکزی بینکوں کو قرض لینے کی لاگت بڑھانے پر مجبور کر دیا ہے، لیکن ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اس غیر روایتی عقیدے کو مانتے ہیں کہ بلند شرح سود مہنگائی کنٹرول کرنے کے بجائے اس میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے مرکزی بینک کے سنہ 2019 سے موجود تین گورنرز کو برطرف کر دیا تھا جن کی غلطی صرف اتنی تھی کہ اردوان کی سوچ کے برعکس انہوں نے روایتی اقتصادی راہ پر گامزن ہونے کی کوشش کی تھی۔
ترکیہ کی شرح سود اب منفی 66.6 فیصد ہے، اس سے پہلے کہ لیرا اپنی قدر مزید کھو دے یہ کاروباریوں اور عام لوگوں کو زیادہ سے زیادہ خرچ کرنے پر مجبور کرے گا۔ کچھ ماہرین اقتصادیات نے شرح سود میں کمی کے فیصلے کو طیب اردوان کی ٹیم کی جانب سے 'لیرا' کی قدر میں کمی کی ایک مشترکہ کوشش سے تعبیر کیا تاکہ سستی برآمدات کے ذریعے ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔