حیدرآباد: اکثر و بیشتر مالی تناؤ کا سامنا اس وقت کرنا پڑتا ہے جب افراد خاندان میں اچانک کسی کی صحت خراب ہوجائے اور اہل خانہ معاشے طور پر اسکے علاج کے لیے درکار مالی اخراجات کے اٹھانے سے قاصر ہو۔ اس طرح کے غیر متوقع حالات سے بچنے کےلیے ہیلتھ انشورنس پالیسی لینا بہتر آپشن ہے، لیکن بیمہ کا انتخاب کرتے وقت بہت محتاط رہنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ یہ صحت کی ہنگامی صورتحال کے وقت ہمیں کور کرے۔
جوں جوں عمر بڑھتی ہے بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایک بار جب آپ 30 سال کی عمر کو عبور کر لیتے ہیں تو ذیابیطس، بی پی جیسی بیماریاں بہت عام ہو جاتی ہیں۔ وہیں اب تو کم عمری میں بھی دل کے امراض، گردے کے امراض بھی عام ہونے لگے ہیں۔ ایسی صورت حال میں، آپ کے لیے ہیلتھ انشورنس کروانا بہت ضروری ہے۔
جب بھی آپ ہیلتھ انشورنس کا انتخاب کرتے ہیں، لاگت ایک بڑا عنصر ہوتا ہے۔ جو لوگ ملازمت کرتے ہیں انہیں کمپنی سے گروپ انشورنس کا فائدہ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی لوگ الگ پالیسی بھی لیتے ہیں۔ اسے خریدنے سے پہلے ہمیں اچھی طرح سوچنا چاہیے کہ کیا ہم اپنے لیے ہیلتھ انشورنس خرید رہے ہیں یا پورے خاندان کے لیے۔ آج کل بہت سی کمپنیاں پورے خاندان کو ہیلتھ انشورنس فراہم کر رہی ہیں۔
اس کے علاوہ ہمیں اپنے پورے خاندان کے ہیلتھ پروفائل کو ذہن میں رکھ کر اپنی موجودہ بیماریوں کی فہرست بھی بنانی ہوگی، طبی اخراجات وقت کے ساتھ بڑھے گی، کل رقم کا انتخاب کرتے وقت اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ زندگی کے آخر تک ہمارا خیال رکھنے والی پالیسی بہترین ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ضروری ہے کہ وہ کمپنیوں کا انتخاب کریں جن کا کلیم ادائیگیوں میں ٹریک ریکارڈ اچھا ہو۔