بھارتی ریاست آسام اور مغربی بنگال کے چائے کی مانگ دنیا بھر ہے، لیکن روس بھارتی چائے کا سب سے بڑا خریدار ہے Largest Exporter of Tea to Russia ۔ یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے چائے کی برآمدات منفی طور پر متاثر ہوئی ہیں۔ جنگ کی وجہ سے بھارتی چائے کی برآمد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ Russia, Ukraine War may Affect Assam's Tea Export۔ اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2020 میں کورونا وائرس کی لہر کے باوجود بھارت نے روس کو 25.22 میٹرک ٹن چائے برآمد کی، تب چائے کی مارکیٹ ویلیو 453.26 کروڑ روپے تھی۔ سنہ 2021 میں بھارت روس کو نے 27.24 میٹرک ٹن چائے برآمد کی، جس کا تخمینہ 487.04 تھا۔ لیکن جب سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہوئی ہے، روس کو چائے برآمد نہیں کی جا رہی ہے۔ روس پر اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ڈالر کی ادائیگی میں مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
بتادیں کہ بھارتی باغات سے تقریباً 20 فیصد چائے صرف روس کو برآمد کی جاتی ہے۔ لیکن حالت یہ ہے کہ فروری اور مارچ کے لیے کیے گئے پرانے آرڈرز برآمد نہیں کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یوکرین میں بھی بھارتی چائے کی مانگ ہے۔ جنگ کے آغاز کے بعد سے یوکرین سے کوئی نیا آرڈر موصول نہیں ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق روس سے برآمدات روکنے سے چائے کے تاجروں کو 500 کروڑ کا نقصان ہو سکتا ہے۔ اس نقصان کا اثر آسام کے چائے کے کاشتکاروں اور مزدوروں پر پڑے گا۔