حیدرآباد:حالیہ دنوں میں قرض کی وصولی میں تھرڈ پارٹی ایجنٹس کی شمولیت نے کئی مسائل کو جنم دیا ہے۔ قرض لینے والے اور دینے والے کے درمیان سبھی لین دین ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ ریگولیٹری باڈی کے ذریعے دھوکہ دہی، بھتہ خوری، حد سے زیادہ سود اکٹھا کرنے اور ذاتی ڈیٹا چوری کے معاملات سامنے آئے ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے آر بی آئی نے قرض جاری کرنے والی فرموں کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ RBI's New Rules to Protect Customers from Digital Lending Frauds
نئے قوانین کے مطابق قرض دہندہ فرم e-KYC مکمل کرنے کے بعد ہی ڈیجیٹل قرض کی رقم براہ راست مقروض کے اکاؤنٹ میں جمع کر سکتی ہے۔ کچھ فرمیں، خاص طور پر لون ایپس، اس سلسلے میں اصولوں کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ اس کے بعد آر بی آئی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ قرض لینے والے اور قرض دینے والے کے لین دین میں کسی دوسری فرم کی شمولیت نہیں ہونی چاہیے۔ اس ضابطے کا مقصد واضح طور پر ان ایپس کو کنٹرول کرنا ہے جو ڈیجیٹل قرضوں کے نام پر فراڈ کر رہی ہیں۔
جب قرض لیا جاتا ہے، تو کریڈٹ بیورو تمام متعلقہ ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں۔ وہ رقم اور مدت سے قطع نظر تمام قرضوں کی تفصیلات ریکارڈ کرتے ہیں۔ کچھ ڈیجیٹل لون فرمیں کریڈٹ بیورو کو ایسی تفصیلات فراہم نہیں کرتی۔ یہاں تک کہ جب ادائیگی باقاعدگی سے کی جاتی ہے، یہ تفصیلات کریڈٹ بیورو کو فراہم نہیں کی جاتی۔ جس کے قرض لینے والے کے کریڈٹ سکور پر منفی اثر پڑتا ہے۔