ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا نے مختلف بینکوں میں غیر دعوی شدہ ڈپازٹس کو ٹریک کرنے کے لیے ایک مرکزی پورٹل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینکوں میں ایسے کھاتوں کی بڑی تعداد ہے جن میں برسوں سے کوئی لین دین نہیں ہوا ہے۔ فروری 2023 تک پبلک سیکٹر کے بینکوں نے ریزرو بینک کو تقریباً 35,000 کروڑ روپے کے اس طرح کے ڈپازٹس 'منتقل' کیے ہیں، جن میں گزشتہ 10 برسوں سے کوئی لین دین نہیں ہوا ہے۔
غیر دعوی شدہ رقم کا پتہ لگانے کے لیے پورٹل: ریزرو بینک کے گورنر شکتی کانت داس نے جمعرات کو رواں مالی برس کی پہلی مالیاتی جائزہ میٹنگ کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جمع کرنے والوں کی رسائی کو بہتر اور وسیع کرنے کے لیے ایک ویب پورٹل بنایا جائے گا۔ اس کے ذریعے مختلف بینکوں میں جمع غیر دعوی رقم کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'سرچ' کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) میڈیم کا استعمال کیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں زیادہ سے زیادہ 8,086 کروڑ روپے کی غیر دعوی شدہ رقم جمع ہے۔ اس کے بعد پنجاب نیشنل بینک میں 5,340 کروڑ روپے کی غیر دعوی شدہ رقم ہے۔ اس طرح کے ذخائر کینرا بینک میں 4,558 کروڑ روپے اور بینک آف بڑودہ (BOB) میں 3,904 کروڑ روپے ہیں۔ غیر دعوی شدہ رقم کیا ہے: ریزرو بینک کے قواعد کے مطابق اگر بچت یا کرنٹ اکاؤنٹ میں جمع کی گئی رقم 10 برس تک آپریٹ نہیں ہوتی ہے یا FD کی میچورٹی کے 10 برس بعد بھی اس کا دعوی نہیں کیا جاتا ہے، تو اسے غیر دعویٰ رقم کہلاتی ہے۔ اس طرح کی رقم آر بی آئی کے ذریعہ بنائے گئے 'جمع کنندہ تعلیم اور بیداری فنڈ' میں منتقل کی جاتی ہے۔
غیر دعوی شدہ رقم کی فہرست پورٹل پر ظاہر کی جائے گی: داس نے کہا کہ مرکزی بینک اس مقصد کے ساتھ کام کرتا ہے کہ کوئی نیا ڈپازٹ غیر دعوی شدہ رقم میں نہ آئے۔ اس کے علاوہ جو رقم بغیر دعویٰ کے پڑی ہے اسے مقررہ طریقہ کار کے ذریعے اس کے حقدار کو واپس کر دیا جائے۔ دوسری طرف، انہوں نے کہا کہ بینک اپنی ویب سائٹ پر غیر دعوی شدہ رقم کی فہرست آویزاں کریں گے۔
مزید پڑھیں: