اقتصادی ماہرین اور مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اس ہفتے ریپو ریٹ میں 0.25 سے 0.50 فیصد تک اضافہ کرسکتا ہے۔ جس کی وجہ زیادہ افراط زر اور جغرافیائی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہے،ریزرو بینک کی پالیسی ریٹ طے کرنے والی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ پیر سے شروع ہو رہی ہے۔ کمیٹی کے فیصلوں کا اعلان آر بی آئی کے گورنر ڈاکٹر شکتی کانتا داس 8 جون کو کریں گے۔
ریزرو بینک نے گزشتہ ماہ کمیٹی کی دو ماہانہ جائزہ میٹنگ کے وسط میں ایک میٹنگ طلب کرکے افراط زر کو روکنے کے لیے پالیسی سود کی شرح کو 0.40 فیصد سے بڑھا کر 4.40 فیصد کر دیا تھا۔ گورنر ڈاکٹر داس نے حال ہی میں اشارہ دیا تھا کہ آنے والے وقت میں پالیسی کی شرحوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے ریپو ریٹ میں اضافے کا امکان طے سمجھا جارہا ہے،ریپو ریٹ وہ شرح ہے جس پر بینک اپنے روزانہ کی بنیاد پر آر بی آئی سے رقم ادھار لیتے ہیں۔ ریپو ریٹ میں اضافے سے بینکوں کے پاس پیسے کی لاگت بڑھ جاتی ہے اور وہ قرض لینے والوں کے لیے قرضے مہنگے کر دیتے ہیں۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پچھلی غیر متوقع میٹنگ میں کیش ریزرو ریشو (سی آر آر) کو بھی 4.0 فیصد سے بڑھا کر 4.5 فیصد کر دیا تھا، جو 21 مئی سے نافذ ہو گیا ہے۔ سی آر آر میں اضافے کے ساتھ بینکوں کو ریزرو بینک کے کنٹرول میں اضافی نقد رکھنا پڑتا ہے، جو قرض دینے کے لیے ان کے پاس دستیاب فنڈز کو محدود کرتا ہے۔
پیر سے آر بی آئی کی جائزہ میٹنگ کے امکانات پر کوٹک انسٹیٹیوشنل ایکوئٹیز کے سینئر ماہر اقتصادیات سوودیپ رکشت نے کہاکہ "ہم جون کی پالیسی میٹنگ میں ریپو میں 0.40 فیصد کی نمو دیکھ رہے ہیں۔ لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ آر بی آئی 0.35-0.50 فیصد کی حد میں کسی بھی سطح کو بڑھا سکتا ہے،انہوں نے بتایا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی اگست تک پالیسی ریٹ کو وبائی امراض سے پہلے کی شرح 5.15 فیصد پر لانا چاہتی ہے۔