اردو

urdu

ETV Bharat / business

Plan in Advance for Happy Retired Life ریٹائرمنٹ کے بعد کی خوشحال زندگی کے لیے منصوبہ سازی ضروری

اگر ایک 40 سالہ شخص ماہانہ اعتبار سے 1 لاکھ روپے خرچہ کرتا ہے تو یہی شخص 60 برس کی عمر میں 2.65 لاکھ روپے تک خرچ کرے گا۔ مزید برآں کہ 80 برس کی عمر میں خرچ کی رقم بڑھ کر 7 لاکھ روپے اور 90 برس تک یہی اخراجات بڑھ کر 11.5 لاکھ تک ہوجائیں گے۔ 50 برس کی مدت میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ اخراجات میں 11 گنا اضافہ ہوگا۔

By

Published : Aug 29, 2022, 3:40 PM IST

Plan in advance for a happy retired life
ریٹائر کے بعد کی خوشحال زندگی کے لیے منصوبہ سازی ضرور

حیدرآباد: عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد اخراجات کم ہوں گے۔ بہت سے لوگ یہی طرح سوچتے ہیں۔ جب وہ ملازمت یا کاروبار میں ہوتے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو صرف اپنی فوری کمائی اور ماہانہ اخراجات کی فکر ہوتی ہے۔ کچھ ایسے بھی ہیں جو پہلے سے اندازہ لگا لیتے ہیں کہ جب ان کی آمدنی اچانک بند ہو جائے گی تو انہیں کن مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایسے لوگ جو پہلے سے منصوبہ بندی کرتے ہیں، اپنے لیے اور اپنے شریک حیات اور دیگر افراد کے لیے وہ خوشگوار اور پُرامن ریٹائرمنٹ کی زندگی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ Plan in advance for a happy retired life

عام طور پر لوگ اپنی عمر کے 25 برس ہی باعزت زندگی بسر کرنے کے لیے شب روز محنت کرتے ہیں اور 60 برس کی عمر میں ریٹائر ہوتے ہیں۔ لیکن طبی دنیا میں نت نئی ٹکنالوجی کے سبب لوگوں کی اوسط عمر 90 برس یا اس سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد 30 برس کی طویل مدت تک بغیر کسی آمدنی کے بسر کرنی پڑے گی۔ تاہم انہیں اس دوران کسی نہ کسی طرح روزمرہ کے اخراجات بھی پورے کرنے ہوں گے۔

مہنگائی ایک اور مسئلہ ہے جسے ریٹائرڈ لوگوں کو دیکھنا چاہیے۔ اگر ایک 40 سالہ شخص ماہانہ 1 لاکھ روپے خرچ کرتا ہے تو 60 برس کی عمر تک یہی شخص ماہانہ 2.65 لاکھ روپے تک خرچ ہوگا۔ مزید برآن کہ 80 برس میں عمر خرچ کی رقم بڑھ کر 7 لاکھ اور 90 برس تک یہی اخراجات بڑھ کر 11.5 لاکھ روپے تک ہوجائیں گے۔ 50 برس کے مدت میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ اخراجات میں 11 گنا اضافہ ہوگا۔ یہ ناقابل یقین لگ رہا ہے، لیکن اخراجات میں ممکنہ اضافے کوئی انکار نہیں کرسکتا، جو سالانہ مہنگائی کے اعتبار سے 5 فیصد سے زائد ہے۔

طویل مدتی امکانات کا ہدف رکھنا اتنا ہی اہم ہے، جتنا کہ کسی کی محنت کی کمائی سے ابتدائی سرمایہ کاری کرنا۔ اس صورت میں آپ کے اثاثے افراط زر کے باوجود مسلسل بہتر ریٹرن دیتے ہوں۔ مثال کے طور پر ایک 25 سالہ شخص نے ماہانہ 10,000 روپے کی سرمایہ کاری کی۔ جب یہی شخص 60 برس کی عمر کو پہنچے گو 12 فیصد سالانہ شرح سود کے حساب سے اس کے پاس 5 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے ہوں گے۔ اگر وہ یہی شخص ہر برس اپنی سرمایہ کاری میں 5 فیصد اضافہ کرتا ہے تو اسے 8 کروڑ سے زائد رقم ملے گی۔ Long term investments are the best

پہلے سے ایک بہترین مالی منصوبہ بنانا بہت ضروری ہے، تاکہ ریٹائرمنٹ کے وقت یک مشت رقم حاصل کی جا سکے۔ ساتھ ہی اپنی آمدنی پر ٹیکس میں چھوٹ حاصل کرنے کے طریقے بھی تلاش کیے جائیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، یقینی آمدنی حاصل کرنا جاری رکھیں۔

مزید پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details