اسلام آباد: اقتصادی بحران کا شکار پاکستان کی پارلیمنٹ نے مالی سال 2023-24 کے لیے 14.48 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ اتوار کو لیا گیا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے منظور شدہ امدادی پیکج کی بقیہ قسط جاری کرنے کی شرط کے بعد اس میں کچھ نئے ٹیکس شامل کیے گئے ہیں۔ پاکستان نے جی ڈی پی کی شرح نمو 3.5 فیصد حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ بجٹ 9 جون کو پیش کیا گیا تھا۔
نظرثانی شدہ بجٹ کی منظوری وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے نئے ٹیکسوں اور اخراجات میں کمی کے اعلان کے ایک روز بعد دی گئی۔ اس سے قبل بجٹ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 9200 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا تاہم آئی ایم ایف کی شرط رکھنے کے بعد اسے 215 ارب روپے بڑھا کر 9415 ارب روپے کر دیا گیا۔ جس کے بعد پاکستان کے وزیر خزانہ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے رکھی گئی کڑی شرائط کو پورا کرنے کے لیے ٹیکسز کے ذریعے 215 ارب روپے اکٹھے کریں گے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کے مطالبے کو بھی مان لیا ہے۔ بجٹ پر بحث کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ تبدیلیاں آئی ایم ایف سے تین دن کی بحث کے بعد بجٹ میں کی گئی ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے دو روز قبل پیرس میں عالمی مالیاتی کانفرنس کے موقع پر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی اور قرضہ جاری کرنے کی درخواست کی۔