اسلام آباد: پاکستان میں معاشی بحران کے دوران جنوری میں مہنگائی نے ایک نیا ریکارڈ بنا اور سنہ 1975 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اشیائے خوردونوش، خام مال اور سامان کے ہزاروں کنٹینرز نقدی کی کمی کی وجہ سے بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔ ملک میں ڈالر کی کمی کی وجہ سے حکومت نے درآمدات میں کمی کر دی ہے۔ دی نیوز نے رپورٹ کیا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے نے عام افراط زر کو بڑھایا ہے، جس کے نتیجے میں جنوری 2023 میں سی پی آئی یعنی خوردہ افراط زر 27.55 فیصد تک پہنچ گیاہے جو ایک ماہ قبل 24.47 فیصد تھا۔ مئی 1975 میں سی پی آئی افراط زر 27.77 فیصد رہا۔
پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے مطابق جولائی-جنوری 2022/23 میں اوسط مہنگائی 25.4 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو مالی برس 2022 کے اسی عرصے میں صرف 10.26 فیصد تھی۔ بنیادی افراط زر (خوراک اور توانائی کے اجزاء کو چھوڑ کر) بھی 2011 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر رہا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) آنے والے مانیٹری پالیسی کے جائزے میں ڈسکاؤنٹ ریٹ کو زیادہ رکھے گا۔ 23 جنوری کو مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ کو 100 بیسس پوائنٹس سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا، جو کہ سنہ 1998 کے بعد سب سے زیادہ ہے، تاکہ معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے۔