نئی دہلی: آج سے ایک ماہ قبل یعنی 24 جنوری کو ہنڈنبرگ ریسرچ نے اڈانی گروپ پر ایک رپورٹ شائع کی۔ جس میں ریسرچ کمپنی نے اڈانی گروپ کے حصص کو اوور ویلیو قرار دیا۔ ہنڈنبرگ نے الزام لگایا کہ اڈانی نے اسٹاک میں ہیرا پھیری کی ہے۔ اس رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرز میں گرواٹ کا سلسلہ شروع ہوگیا جو اب تک جاری ہے۔ آج ایک مہینے کے بعد اڈانی گروپ کی زیادہ تر کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں 85 فیصد تک گر گئی ہیں۔ آئیے تفصیل سے جاننتے ہیں کہ اس دوران کیا ہوا اور آج اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں کس حد تک گریں ہیں۔ یہاں یہ بھی جان لیں کہ ہنڈنبرگ رپورٹ سے پہلے گوتم اڈانی دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص تھے، جب کہ آج وہ دینا امیر ترین افراد کی فہرست میں 29ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔
24 جنوری کو امریکی شارٹ شیل کمپنی ہنڈنبرگ نے اڈانی گروپ پر ایک رپورٹ شائع کی اور کئی الزامات لگائے۔ ہنڈنبرگ نے دعویٰ کیا کہ اڈانی گروپ نے شیل کمپنیاں بنا کر اسٹاک میں ہیرا پھیری کی۔ ہنڈنبرگ نے دعویٰ کیا کہ اڈانی گروپ کی سات کمپنیوں کے شیئر کی قیمت 85 فیصد تک زیادہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ کی کمپنی کے ایک شیئر کی قیمت مارکیٹ میں 100 روپے ہے تو اس کی اصل قیمت صرف 15 روپے ہے۔ ہنڈنبرگ نے اڈانی گروپ سے کل 88 سوالات پوچھے۔ ہنڈنبرگ کے الزام کے مطابق اڈانی گروپ نے کئی شیل کمپنیوں کے ذریعے سرمایہ کاری کی۔ ان میں سے بہت سی کمپنیاں ماریشس، قبرص، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات میں ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوتم اڈانی کے بھائی ان میں سے کئی کمپنیاں چلاتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شیل کمپنیوں کو منی لانڈرنگ کے ذریعے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اڈانی نجی کمپنیوں سے پیسہ لسٹڈ کمپنیوں میں لگا رہا ہے۔
حالانکہ اڈانی گروپ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ چونکہ ان کا ایف پی او 27 جنوری کو آنے والا ہے اس لیے یہ رپورٹ ایک سازش کے تحت شائع کی گئی ہے۔ مزید اڈانی نے بیان بھی جاری کیا۔
اس وضاحت کے باوجود اس کا بازار پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اڈانی گروپ کے شیئز کی قیمتیں گرنے لگیں۔ ویسے ان اطلاعات کے باوجود 30 جنوری کو ابوظہبی میں واقع انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی (IHC) نے اڈانی گروپ کے FPO میں 3216 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ اڈانی کا ایف پی او مکمل طور پر سبسکرائب ہو جانے کے بعد اڈانی گروپ نے اچانک اسے منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔ جو ایک چونکا دینے والا قدم تھا۔ اس کے بعد یہ خبریں پھیلنے لگیں کہ واقعی کہیں کوئی مسئلہ تو نہیں ہے۔
28 جنوری کو مورگن اسٹینلے کیپٹل انٹرنیشنل نے اڈانی گروپ سے ان کی کمپنیوں کے حصص کے بارے میں کچھ معلومات طلب کیں۔ اڈانی کی آٹھ کمپنیاں اس میں درج ہیں۔ اڈانی گروپ کے کہنے پر مورگن نے جانچ کے عمل کو روک دیا اور بتایا کہ وہ مئی کے بعد ان کمپنیوں کی جانچ کرے گا۔
29 جنوری کو اڈانی گروپ نے ہنڈنبرگ کی رپوٹ پر 413 صفحات میں جواب دیا۔ ہنڈنبرگ نے ان جوابات کو مسترد کر دیا۔ اڈانی نے تب کہا کہ یہ بھارت پر حملہ ہے۔ لیکن اڈانی گروپ کے حصص مارکیٹ میں مسلسل گرتے رہے۔ یہ گراوٹ رکنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔