اردو

urdu

ETV Bharat / business

Investment and Savings مالی استحکام کے لیے سرمایہ کاری اور بچت دو اہم جزء

کساد بازاری معاشی نشیب و فراز میں سے ایک ہے۔ بہر حال ہمیں اسے بے روزگاری میں اضافہ، آمدنی میں کمی اور افراط زر میں اضافے پر احتیاطی انتباہ کے طور پر لینا چاہیے۔ یہ ہماری قوت خرید اور معیار زندگی کو متاثر کرے گا۔ لہذا ہمیں پہلے سے ہی بحران سے نکلنے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ Invest early and save enough to avert impact of recession on your family

Invest early and save enough to avert impact of recession on your family
مالی استحکام کے لیے سرمایہ کاری اور بچت دو اہم جز

By

Published : Sep 27, 2022, 2:11 PM IST

حیدرآباد: ہر خاندان کی یہ دلی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مالی طور پر مضبوط و مستحکم ہو، لیکن یہ سب اس پر منحصر ہے کہ وہ کیا کرتے ہیں اور مالی طور پر مستحکم ہونے کے لیے کس طرح منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ معیار زندگی تبھی ممکن ہے جب ہم اہداف کا تعین کرتے ہوئے اسے حاصل کرتے ہیں، یہ ہماری زندگی کے تمام مراحل میں پریشانی سے پاک مالی سفر کو یقینی بناتا ہے۔ ہم کساد بازاری اور بحرانی صورتحال سے نہیں نکل سکتے۔ ہمیں جو یاد رکھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ کساد بازاری ہمارے اہداف کو صرف وقتی طور پر تاخیر کا سامنا کرنا ہے۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے خاندانوں پر اس کے منفی اثرات کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے چاہیے۔ Invest early and save enough to avert impact of recession on your family

ایک مضبوط مالی استحکام کی خواہشمند خاندان کو اخراجات پر قابو پانا سیکھنا چاہیے۔ تنخواہوں کے ایک تہائی حصہ سے بچت اور سرمایہ کاری کی جائے اور باقی رقم ہی خرچ کی جائے، یہ واقعی ایک چیلنجنگ کام ہے۔ آپ کو اپنے اخراجات کو ترتیب دینا چاہیے اور معلوم کرنا چاہیے کہ سب سے زیادہ رقم کہاں خرچ ہو رہی ہے۔ اس سے غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ہمیں اپنی بڑھتی ہوئی آمدنی کے تناسب سے اپنی بچت میں اضافہ کرنا چاہیے۔ ہمیں محتاط رہنا چاہیے کہ ہمارے اخراجات میں اضافہ نہ ہو، اسی طریقے سے ہم اپنے خاندانوں کے لیے دولت جمع کر سکتے ہیں۔

کسی بھی خاندان کے لیے مالی استحکام کا ہدف حاصل کرنے کے لیے سرمایہ کاری ضروری ہے۔ بہترین نتائج اسی وقت حاصل ہوں گے جب ہم قلیل اور طویل مدتی سرمایہ کاری شروع کریں گے۔ ایک مالی مقصد کے مطابق منصوبہ بندی کریں۔ مثال کے طور پر ایک 40 سالہ شخص ایکوئٹی میں 70 سے 80 فیصد تک سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔ بیس سے تیس فیصد قرض کے منصوبوں اور گولڈ فنڈز میں لگایا جا سکتا ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس تناسب تبدیلی بھی ضروری ہے، تاکہ سرمایہ کاری میں توازن برقرار رہے۔ جب ہم 60 سال کے ہو جائیں تو ایکویٹی سرمایہ کاری کو 30 سے 60 فیصد تک کم کر دینا چاہیے اور توازن فنڈز کا انتخاب کرتے ہوئے ہمیں قرض پر مبنی منصوبوں، بینک اور پوسٹل فکسڈ ڈپازٹس کا ایک پورٹ فولیو تیار کرنا چاہیے۔ سونے میں سرمایہ کاری 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ ہم گولڈ بانڈز، گولڈ ای ٹی ایف (ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز) اور گولڈ فنڈز میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

ایک خاندان کی مالی حیثیت اتنی مضبوط ہونی چاہیے کہ وہ کسی بھی مشکل پر آسانی سے قابو پا سکے، یہ صرف انشورنس سے ہی ممکن ہے۔ ہر آمدنی کمانے والے پر لازمی ہے کہ سالانہ کمائی کے 20 گنا تک کا انشورنس لیا جائے۔ اگر کوئی سالانہ 5 لاکھ روپے کماتا ہے، تو اسے 1 کروڑ روپے تک کا انشورنس لینا چاہیے، اس کے علاوہ 5 لاکھ روپے فیملی ہیلتھ انشورنس کی بھی ضرورت ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ کے پاس گروپ انشورنس ہے تبھی آپ کو ذاتی کور لینا چاہیے۔ کم از کم ایک سپر ٹاپ اپ پالیسی کی ضرورت ہے۔ مالیاتی منصوبے کو نافذ کرنے کے لیے انتہائی نظم و ضبط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اخراجات کو کنٹرول کرنے اور سرمایہ کاری کرنے کے لیے مضبوط منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

غیر متوقع مالی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ہمارے ساتھ ایک ہنگامی فنڈ تیار ہونا چاہیے۔ آپ کی بچت کا چوتھا حصہ اس ہنگامی فنڈ میں جانا چاہیے۔ ہر سو روپے جو ہم بچاتے ہیں اس میں سے 25 روپے اس فنڈ میں جانے چاہیے۔ باقی 75 روپے کی سرمایہ کاری کی جائے۔ موجودہ حالات میں، ایک خاندان کو 12 ماہ کے لیے کافی ہنگامی فنڈ کے ساتھ تیار رہنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر یہ فنڈ ختم بھی ہو جائے تو ہمیں اسے جلد از جلد بھرنے کی تمام تر کوششیں کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details