نئی دہلی: معیشت کے محاذ پر ایک اور بری خبر ہے۔ مالی برس 2022-23 کی تیسری سہ ماہی میں ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کم ہو کر 4.4 فیصد پر آگئی ہے۔ جی ڈی پی میں تیزی سے کمی کی بنیادی وجہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی خراب کارکردگی ہے۔ یہ معلومات قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کی طرف سے منگل کے روز جاری کردہ اعداد و شمار سے حاصل ہوئی ہے۔ اس سے قبل مالی برس 2021-22 کی اسی سہ ماہی میں ملکی معیشت نے 11.2 فیصد کی شرح سے ترقی کی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ رواں برس سال کی جولائی تا ستمبر سہ ماہی میں اقتصادی ترقی کی شرح 6.3 فیصد رہی۔ اپنے دوسرے پیشگی تخمینہ میں NSO نے رواں مالی سال میں اقتصادی ترقی کی شرح سات فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔ رواں مالی برس کی اکتوبر تا دسمبر سہ ماہی میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کی پیداوار میں 1.1 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ گزشتہ مالی برس کی اسی سہ ماہی میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کی ترقی کی شرح 1.3 فیصد تھی۔
اعداد و شمار پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیئر ریٹنگز کے چیف اکانومسٹ رجنی سنہا نے کہاکہ "جی ڈی پی (مجموعی گھریلو پیداوار) 4.4 فیصد کی نمو ہماری توقعات سے کم ہے۔ اس کی توقع نہیں تھی، لیکن جی ڈی پی شرح نمو میں مسلسل سکڑاؤ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کھپت کی رفتار جاری ہے، سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کے تناسب میں پچھلی سہ ماہی میں 34 سے 32 کے قریب کی سطح تک گرنا تشویشناک ہے۔ جب کہ برآمدات مسلسل کمزور ہو رہی ہیں، درآمدات بھی سست ہو رہی ہیں، پچھلی سہ ماہی کے مقابلے Q3 میں خالص برآمدات کم رہی۔ ان کے مطابق بیرونی مانگ کے حالات کمزور رہنے کے ساتھ یہ ضروری ہے کہ ملکی طلب میں اضافہ ہو۔ دیہی مانگ میں بہتری اور دیہی اجرت میں اضافہ مجموعی طلب میں مثبت پیش رفت ہے۔