اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے جمعرات کے روز کہا کہ بھارت رواں برس 5.8 فیصد کی ترقی کے ساتھ سب سے تیزی سے ترقی کرے گا۔ جب کہ باقی دنیا کی شرح نمو صرف 1.9 فیصد رہے گی۔ اقوام متحدہ کی عالمی اقتصادی صورتحال اور امکانات (WESP) کی رپورٹ میں گزشتہ مئی میں جی ڈی پی کی شرح نمو کے 6 فیصد کے تخمینے سے 0.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کو توقع ہے کہ ملک کی اقتصادی ترقی مضبوط رہے گی، جب کہ دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے امکانات زیادہ چیلنجنگ ہے۔
اقوام متحدہ کے ڈیپارٹمنٹ آف اکنامک اینڈ سوشل افیئرز یعنی ڈی ای ایس اے کی 'سال 2023 میں عالمی معیشت کی صورت حال اور امکانات' میں کہا گیا ہے کہ عالمی پیداوار کی شرح نمو 2022 کے تخمینہ تین فیصد سے کم ہو کر سال 2023 میں 1.9 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو حالیہ دہائیوں میں سب سے کم شرح نمو میں سے ایک ہے۔ رپورٹ میں جی ڈی پی کی اس صورتحال کی وجہ کورونا وبا اور روس یوکرائن جنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال کو قرار دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے خوراک اور توانائی کا بحران پیدا ہوگیا ہے اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں شرح نمو 5.8 فیصد رہنے کی توقع ہے، حالانکہ 2022 میں متوقع 6.4 فیصد سے قدرے کم ہے، کیونکہ بلند شرح سود اور عالمی مندی سے سرمایہ کاری اور برآمدات پر دباؤ ڈالا ہے۔