اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سمیت دیگر عالمی قرض دہندگان کے اندازوں اور پیش گوئیوں کے مطابق، پاکستان کے بگڑتے ہوئے معاشی بحران، بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ساتھ، ملک کے لیے مالیاتی بحران کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی کو کم کر کے 0.5 فیصد کر دیا ہے۔ ساتھ ہی دو برسوں کے لیے افراط زر 20 فیصد سے زیادہ رہنے کی پیشن گوئی کی ہے۔ یہ اندازے سنگین مالی مشکلات کو ظاہر کرتی ہیں۔
آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق پاکستان میں شرح سود اپنی بلند ترین سطح پر رہنے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف کی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ نے رواں مالی برس کے لیے پاکستان کے کرنٹ اکائونٹ خسارہ (ادائیگیوں کا عدم توازن) رواں مالی سال کے دوران 2.3 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے جو گزشتہ مالی برس میں 4.6 فیصد تھی، تاہم آئندہ مالی برس 2023-24 میں 2.4 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔