حیدرآباد: مارکیٹ میں چھوٹے قرض فراہم کرنے کے لیے فرمز اور ڈیجیٹل لون اپیس کی بھرمار ہے، جو فوری طور پر چھوٹے قرض فوراً فراہم کر دیتے ہیں۔ چونکہ وہ قرض چھوٹے ہیں اس لیے بہت سے لوگ اس جال میں پھنس بھی رہے ہیں۔ زیادہ شرح سود، ضرورت سے زیادہ قسطوں کی ادائیگی کی وجہ سے قرض لینے والوں کو مشکلات کا سامنا پڑتا ہے۔ If you are Taking Digital Loans Be Careful
ایسی غیر قانونی قرض فرمز کی وجہ سے بہت سے لوگ نفسیاتی انتشار کا شکار ہو رہے ہیں۔ لہذا جب کوئی فرم قرض کی پیشکش کرتی ہے تو ہمیں احتیاط کے ساتھ فیصلہ کرنا چاہیے کہ کیا ضروری ہے اور کیا نہیں۔ فوری ضرورت کو پورا کرنے کے لیے قرض لیتے وقت بہت زیادہ احتیاط برتا جائے۔ کووڈ 19کے بعد بہت سے لوگوں نے اپنی کمائی کی طاقت کھو دی ہے، جب کہ مالی ضروریات کافی حد تک بڑھ گئیں ہیں۔
قرض دینے والی کمپنیاں غیر قانونی طور پر قرض دے کر اس بے بسی میں نمک چھڑک کا کام کررہی ہیں۔ وہ 3000 روپے سے 3 لاکھ روپے تک قرض دے رہی ہیں۔ بعد میں یہ ایپس قرض لینے والوں سے حد سے زیادہ سود وصول کر کے انہیں پریشان کررہے ہیں۔ اس پس منظر میں ہر ایک کو ان فرموں اور ایپس کا ٹریک ریکارڈ چیک کرنا یقینی بنانا چاہیے جن سے وہ قرض لیتے ہیں۔
بھارت میں قرض دینے والی فرموں کے پاس RBI (ریزرو بینک آف انڈیا) کی منظوری ہونی چاہیے یا RBI کے تسلیم شدہ مالیاتی ادارے سے وابستہ ہونا چاہیے۔ ڈیجیٹل لون لیتے وقت متعلقہ ایپ کو چیک کریں کہ آر بی آئی کی منظوری ہے یا نہیں۔ متعلقہ فرموں کے رجسٹریشن نمبر آر بی آئی کی ویب سائٹ پر چیک کیے جا سکتے ہیں۔ جس طرح فرمیں ہماری مکمل KYC کی تفصیلات لیتی ہیں، ہمیں ان قرض دہندگان کے بارے میں مکمل تفصیلات پوچھنی چاہئیں۔