حیدرآباد: جامع ہیلتھ انشورنس Health Insurance ان دنوں ضروریات زندگی بن گئی ہے۔ یہ پالیسی بیماری کی وجہ سے آپ کی بچت کو ضائع ہونے سے بچائے گی Health Insurance protect you۔ طبی پالیسیاں بدلتے وقت کے ساتھ طبی ضروریات کے مطابق بنائی گئی ہیں۔ ایسے میں انشورنس کے بارے میں بہتر جاننا انتہائی ضروری ہے۔ اگر آپ کو بیماری کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کیا گیا پھر آپ نے پالیسی کی رقم کا دعویٰ بھی کیا۔ دعویٰ کے بعد اگر دوبارہ آپ کو انشورنس کوریج Insurance Coverage کے بغیر ہسپتال جانا پڑا تو یہ آپ کےلیے مشکل ہوگا اور اپنے جیب سے پیسے خرچ کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ ایسی پریشانی سے بچنے کے لیے ہسپتال سے چھٹی کے بعد پالیسی کو دوبارہ بھرنا یا بحال کرنا بہتر ہے۔ اسے بحالی یا دوبارہ بھرنے کا فائدہ کہا جاتا ہے۔ بیمہ کی حد ختم ہونے کے باوجود پالیسی اپنی معمول کی حالت میں واپس آجائے گی۔ یہ اس سہولت کا بڑا فائدہ ہے۔
مثال کے طور پر، کمار کے پاس 5 لاکھ روپے کی انشورنس پالیسی ہے اور وہ تین ماہ کے بعد کسی بیماری کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہو تا ہے۔ اس نے 5 لاکھ روپے کی مکمل بیمہ رقم استعمال کرچکا ہے۔ اب انہیں پالیسی کی تجدید کے لیے مزید نو ماہ انتظار کرنا پڑے گا۔ اس درمیان اگر اسے کسی اور بیماری کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہونا پڑا اور 2 لاکھ روپے خرچ کرنے کی نوبت آئے، تو اس کے پاس اپنی جیب سے ادا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ تاہم، اگر کمار نے اپنے پہلے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد پالیسی کو بحال یا دوبارہ بھر دیا ہوتا، تو گھر واپس آتے ہی 5 لاکھ روپے کی رقم ان کے اکاؤنٹ میں آ جاتا۔ تاہم انشورنس ہولڈر کو اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس میں کوئی مسئلہ نہ ہو۔ بحالی کی سہولت کتنی بار دستیاب ہے اس کا انحصار انشورنس کمپنی اور منتخب کردہ پالیسی پر ہے۔
فرض کریں کہ ایک پالیسی ہولڈر دل کی بیماری کے ساتھ ہسپتال میں داخل ہے اور اس نے بل کی ادائیگی کے لیے 5 لاکھ روپے بیمہ کی رقم کا استعمال کرتا ہے۔ بعد میں وہ پالیسی کو اسی قدر پر دوبارہ بحال کردیتا ہے۔ تو اب اگر پالیسی ہولڈر دوبارہ اسی بیماری کے ساتھ ہسپتال میں داخل ہو تا ہے تو پالیسی علاج کی لاگت کو پورا نہیں کر سکتی ہے۔ اگر آپ اسی بیماری کے ساتھ ہسپتال جائیں گے تو آپ کو صرف معاوضہ ملے گا۔ جبکہ کچھ پالیسیاں ایک ہی بیماری کی ادائیگی کی پیشکش کرتی ہیں۔ ایسی پالیسیوں کا انتخاب کرنا بہتر ہے۔