ڈیووس:ورلڈ اکنامک فورم کے بیشتر چیف اکانومسٹ نے 2023 میں عالمی کساد بازاری کی پیش گوئی کی ہے۔ تقریباً دو تہائی چیف اکانومسٹ کا خیال ہے کہ 2023 میں عالمی کساد بازاری کا خطرہ ہے۔ جن میں سے 18 فیصد اسے کنفرم مانتے ہیں۔ ستمبر 2022 میں کیے گئے آخری سروے کے بعد کساد بازاری کی پیش گوئی کرنے والے ماہرین اقتصادیات کی تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ ڈبلیو ای ایف نے منگل کے روز ایک ریلیز میں اس کی اطلاع دی۔
ان کے مطابق جاری جغرافیائی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے عالمی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ اقتصادی ماہرین نے امریکہ اور یورپ میں مزید کسادبازی کی پیش گوئی بھی کی ہے۔ یہ نتائج 'چیف اکنامسٹ آؤٹ لک: جنوری 2023' کے عنوان سے رپورٹ میں جاری کیے گئے ہیں۔ یہ رپورٹ ورلڈ اکنامک فورم کے پانچ روزہ سالانہ اجلاس کے دوران جاری کی گئی۔ ڈبلیو ای ایف نے کہا کہ 2023 میں اقتصادی ترقی کے امکانات تاریک ہیں، خاص طور پر یورپ اور امریکہ میں۔
تمام چیف اکانومسٹ 2023 میں یورپ میں "کمزور یا بہت کمزور" ترقی کی توقع رکھتے ہیں۔ 91 فیصد ماہرین اقتصادیات امریکی معیشت کے لیے انتہائی خراب کارکردگی کی توقع رکھتے ہیں۔ چین کے بارے میں ان ماہرین اقتصادیات کی پیشن گوئی منقسم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "چین میں انتہائی پابندی والی صفر کووڈ پالیسی کے خاتمے سے ترقی کو فروغ ملے گا، لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ پالیسی میں تبدیلی خاص طور پر صحت سے متعلق معاملات میں کتنی نقصان دہ ہے۔"
ڈبلیو ای ایف کے چیف اکانومسٹ نے 2023 کے مختلف خطوں کے لیے بڑھتی ہوئی افراط زر کے حوالے سے مختلف اندازے لگائے ہیں۔ چین کے معاملے میں یہ تخمینہ 5 فیصد لگایا گیا ہے، جب کہ یورپ میں 57 فیصد تک متوقع ہے۔ امریکی مرکزی بینک کی پالیسی کی شرح اب 4.25-4.50 فیصد کے ہدف کی حد میں ہے۔ جو 15 سالوں میں بلند ترین سطح ہے اور خاص طور پر یہ 2022 کے ابتدائی حصے میں صفر کے قریب تھا۔ 50 بیسس پوائنٹس کے حالیہ اضافے سے پہلے 75 بیسس پوائنٹس کی شدت میں لگاتار چوتھا اضافہ ہوا۔ امریکی مانیٹری پالیسی کا اگلا اجلاس 31 جنوری اور یکم فروری کو ہونا ہے۔
مزید پڑھیں: