حیدرآباد: عالمی کساد بازی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کساد بازاری کا اثر تمام ممالک، کمپنیوں اور افراد پر پڑے گا۔ نتیجتاً ملازمتیں ختم ہوں گی۔ بھارت اس آنے والے بحران سے مستنٰی نہیں ہے۔ غیر متوقع بے روزگاری کے اثر کو جھلینے اور مالی طور پر تیار ہونے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ Get financially ready to face recession, inflation and job loss
بھارت اقتصادی بحران کے جھٹکے جھیلنے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔ پھر بھی بھارت متاثر ہونے سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ پچھلی چند سہ ماہیوں میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں بھی بھاری گراوٹ درج کی گئی۔ رپورٹس کے مطابق بہت سے لوگ اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مالی پریشانی اس وقت بڑھ جاتی ہے جب کوئی اچانک ملازمت سے محروم ہوجاتا ہے۔ ایسے میں بے چینی ہونا فطری بات ہے۔ ایسی ناگزیر صورت حال کے بارے میں فکر کرنے کی بجائے ہمیں اچھی طرح سے منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور مستقبل میں ایسی صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے بہت پہلے سے تیار رہنا چاہیے۔'
سب سے پہلے ہر ایک کو اپنی کمائی کے آغاز سے ہی بچت پر توجہ دینا شروع کر دینی چاہیے۔ ہمارے پاس تین سے چھ ماہ کے اخراجات اور EMIs کو ادا کرنے کے لیے کافی رقم ہونی چاہیے۔ اس کے لیے ہماری تنخواہ کا 25 فیصد ریکرنگ ڈپازٹ اسکیم میں لگایا جائے۔ ایسا کرنے سے ہم 12 ماہ میں اپنی تین گنا تنخواہ بچا سکتے ہیں۔
کسی بھی ہنگامی فنڈ کو فکسڈ ڈپازٹ میں جمع کرنا چاہیے، لیکن بچت اکاؤنٹ میں نہیں۔ ایک بار نوکری سے فارغ ہونے کے بعد ہمیں ہر مہینے کچھ رقم نکال لینی چاہیے، اسے تنخواہ سمجھ کر نکالیں۔ یہ صرف ضروری چیزوں، مکان کے کرایے اور EMIs کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔