نئی دہلی/واشنگٹن: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے جمعرات کو کہا کہ عالمی اقتصادی اضافے کی رفتار مختلف رکاوٹوں کی وجہ سے رکی ہوئی ہے اور اس پر اونچی افراط زر کے لمبے دور، سپلائی چین میں رکاوٹیں، خام تیل کے بازار میں تیزی اور سرمایہ کاروں کے دل میں غیر یقینی کا بھی اثر پڑ رہا ہے۔ FM Sitharaman over Recession
سیتارمن واشنگٹن میں جی -20 گروپ کے ملکوں کے وزرائے خزانہ اور ان کے مرکزی بینکوں کے سربراہوں کی میٹنگ سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ جی -20 گروہ بڑے اقتصادی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر پالیسیوں کے تال میل کو تحریک دینے کےلیے ایک اچھی حالت میں ہے۔ سیتارمن نے دنیا کی معیشتوں کی حفاظت کے لیے اجتماعی کوششیں کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔' Collective Efforts Towards Protecting Economies
انہوں نے یہ اپیل ایسے وقت میں کی ہے، جب انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پر تازہ ترین رپورٹ (ورلڈ اکنامک آؤٹ لک) نے 2022 کے لیے عالمی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی کو کم کرکے 3.6 فیصد کردیا ہے۔ آئی ایم ایف نے رواں مالی برس کے لیے بھارت کی ترقی کی پیشن گوئی کو بھی گھٹا کر 8.2 فیصد کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ عالمی اقتصادی وبا کے طویل مدتی اثرات کے ساتھ ساتھ یوکرین کے بحران اور عالمی اجناس اور ایندھن کی منڈی میں قیمتوں میں تیزی سے اضافہ نجی سرمایہ کاری اور کھپت کی طلب کو متاثر کر رہا ہے۔ جنوری میں آئی ایم ایف نے بھارت کی شرح نمو 9.0 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا تھا۔