نئی دہلی: اقتصادی سروے 23-2022 میں کہا گیا ہے کہ حکومت مالیاتی خسارے کو مالی سال 2023 میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے 6.4 فیصد پر رکھنے کے راستے پر گامزن ہے۔ منگل کو پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے 23-2022 پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ حکومت کی طرف سے لگائے گئے اندازے کے مطابق مرکزی حکومت کے جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر مالیاتی خسارے میں بتدریج کم آئی ہے۔ گزشتہ دو برسوں میں محصولات کی وصولی میں اضافہ کا یہ نتیجہ ہے۔
جائزے کے مطابق اپریل سے نومبر 2022 تک مجموعی ٹیکس آمدنی میں سال بہ سال 15.5 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور ریاستوں کا تعین کرنے کے بعد مرکز کی مجموعی ٹیکس آمدنی میں سال بہ سال 7.9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ جی ایس ٹی کا تعارف اور اقتصادی لین دین کی ڈیجیٹلائزیشن جیسے بنیادی ڈھانچے کی اصلاحات نے معیشت کو وسعت دی ہے اور اس طرح مجموعی ٹیکس اور ٹیکس کی تعمیل کو بڑھایا ہے۔ اس طرح محصولات میں جی ڈی پی کی شرح نمو سے زیادہ رفتار سے اضافہ ہوا ہے۔
جائزے کے مطابق مالی برس 2022 میں کارپوریٹ اور نجی انکم ٹیکس میں اضافے کی وجہ سے براہ راست ٹیکس میں سال بہ سال 26 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔ مالی سال 2022 کے پہلے آٹھ مہینوں کے دوران براہ راست ٹیکسوں میں لگائے گئے تخمینے میں شرح نمو ان کی طویل مدتی اوسط سے بہت زیادہ تھی۔ درآمدات کی وجہ سے اپریل سے نومبر 2022 تک کسٹم ڈیوٹی کی وصولی میں سال بہ سال 12.4 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ۔ سال بہ سال کی بنیاد پر اپریل تا نومبر 2022 کے دوران ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی میں 20.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
جائزے کے مطابق 2022 میں جی ایس ٹی ٹیکس دہندگان کی تعداد 70 لاکھ سے بڑھ کر 1.4 کروڑ ہو گئی ہے۔ اس طرح اس میں سالانہ بنیادوں پر 24.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جس میں ماہانہ 1.5 لاکھ کروڑ روپے کا اوسط مجموعہ ہے۔ سروے کے مطابق یہ تیز رفتار اقتصادی بحالی حال ہی میں متضاد ٹیکس ڈھانچے کو درست کرنے کے ساتھ ساتھ جی ایس ٹی چوروں اور بوگس بلوں کے خلاف ملک گیر مہم اور مختلف منطقی اقدامات کے مشترکہ اثرات کی وجہ سے ہوئی ہے۔