حیدرآباد: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بدھ کے روز مودی حکومت کی دوسری میعاد کا آخری مکمل بجٹ پیش کیا۔ بجٹ میں وزیر خزانہ نے متوسط طبقے کو ریلیف دینے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے انکم ٹیکس کے نئے ٹیکس نظام میں ریلیف دیا ہے۔ نئے ٹیکس نظام (NTR) کے تحت 7 لاکھ روپے تک کی آمدنی کو چھوٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ جب کہ پہلے چھوٹ صرف 5 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر دستیاب تھی۔ اس کے ساتھ ہی 3 لاکھ روپے تک کی آمدنی کو ٹیکس سلیب سے نکال دیا گیا۔ تاہم اس درمیان سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ نئے ٹیکس نظام اور پرانے ٹیکس نظام میں کون بہتر ہے؟
وزیر خزانہ نے ٹیکس سلیب کی تعداد کو 6 سے کم کرکے 5 کرنے اور نئے ٹیکس نظام (NTR) میں 50,000 روپے کی معیاری کٹوتی میں توسیع کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس سے پہلے معیاری کٹوتی کا فائدہ صرف ان لوگوں کے لیے دستیاب تھا جو اولڈ ٹیکس رجیم (OTR) کا انتخاب کرتے ہیں۔ لیکن این ٹی آر کے لیے خصوصی طور پر 7 لاکھ روپے تک کی آمدنی کے لیے چھوٹ کی حد کو بڑھانے کی تجویز نے اس الجھن کو جنم دیا کہ انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے کون سا نظام زیادہ موزوں ہے۔
نئے ٹیکس نظام میں پہلا سلیب 3-6 لاکھ روپے میں ہے، جس پر 5 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ اس کے بعد 6-9 لاکھ روپے کا ٹیکس سلیب آتا ہے جس میں 10 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ اس کے بعد 9 سے 12 لاکھ کا سلیب ہے جس پر 15 فیصد ٹیکس ہے، 12 سے 15 لاکھ کے سلیب پر 20 فیصد اور 15 لاکھ سے زائد پر 30 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ 50,000 روپے کی معیاری کٹوتی کے علاوہ نیا ٹیکس نظام کسی اور چھوٹ اور کٹوتیوں کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ یہ بھی نوٹ کریں کہ دونوں رجیم کے تحت، 50,000 روپے کی معیاری کٹوتی صرف تنخواہ کی آمدنی پر نافذ ہوتی ہے نہ کہ کسی دوسرے ذرائع سے۔
پرانے ٹیکس نظام کے تحت ایک فرد اپنی اہلیت اور بچت کی ضروریات کے مطابق کئی کٹوتیوں اور چھوٹ حاصل کر سکتا ہے: