اردو

urdu

ETV Bharat / business

Food Items and Commodities Costlier: جی ایس ٹی کی نئی شرحیں صارفین کی کمر توڑنے کیلئے کافی

جی ایس ٹی کی نئی شرحیں 18 جولائی سے نافذ ہو گئی ہیں۔ پیک شدہ کھانے پینے کی کئی اشیائے خورد ونوش بشمول چاول، گندم، آٹا اور دیگر اشیاء صارفین کے لیے مہنگی ہو چکی ہیں۔ New GST Rates

جی ایس ٹی کی نئی شرحیں صارفین کی کمر توڑنے کیلئے کافی
جی ایس ٹی کی نئی شرحیں صارفین کی کمر توڑنے کیلئے کافی

By

Published : Jul 20, 2022, 1:53 PM IST

Updated : Jul 21, 2022, 6:33 PM IST

اٹھارہ جولائی 2022 سے پیک شدہ کھانے پینے کی کئی اشیائے خورد ونوش بشمول چاول، گندم، آٹا اور دیگر اشیاء صارفین کے لیے مہنگی ہو چکی ہیں۔ اس تاریخ پر پہلے سے پیک شدہ اور لیبل شدہ اشیا پر جی ایس ٹی (گُڈز اینڈ سروسز ٹیکس) کا نفاذ عمل میں آچکا ہے۔ Food Items and Commodities Costlier

نیا محصول اناج، دالوں اور 25 کلوگرام وزنی آٹے کی ضروری اشیائے خوردونوش کے واحد پیکجوں پر لاگو ہو گا اور انہیں پری پیکیجڈ اشیاء کے طور پر سمجھا جائے گا۔ سنٹرل بورڈ آف انڈائرکٹ ٹیکس اور کسٹمز (سی بی آئی سی) نے کہا ہے کہ 'جی ایس ٹی ایک ایسے پیکیج پر بھی لاگو ہوگا جس میں ایک سے زیادہ ریٹیل پیکج ہوں یا ایک پیکج جس میں 10 کلو آٹے کے 10 ریٹیل پیک ہوں۔'

لیکن اگر کوئی دکاندار 25 کلو کے پیک میں کسی مینوفیکچرر یا ڈسٹری بیوٹر سے خریدی گئی چیز کو کھلی مقدار میں فراہم کرتا ہے، تو صارفین کو اس طرح کی فروخت پر جی ایس ٹی لاگو نہیں ہوگا۔ سیدھے الفاظ میں، ان اشیائے خورونوش پر لیوی عائد نہیں ہوگی اگر وہ ان دکانداروں کے ذریعہ گاہکوں کو کھلی مقدار میں فروخت کی جائیں جو خریدار کے سامنے اشیاء تولنے کی 'پرانی' روایت کی پیروی کرتے ہیں۔

پچیس پچیس کلوگرام یا لیٹر سے زیادہ پر مشتمل اشیاء جیسے اناج، دالیں اور آٹے کا ایک پیکج جی ایس ٹی کے مقاصد کے لیے پہلے سے پیک شدہ اور لیبل والی شے کے زمرے میں نہیں آئے گا اور اس لیے جی ایس ٹی اس پر عائد نہیں ہوگا۔ صنعتی اور ادارہ جاتی صارفین کو سپلائی جی ایس ٹی لیوی سے مستثنیٰ ہوگی۔

دالوں اور اناج کے علاوہ خشک مکھن، پفڈ چاول، میسلن کا آٹا، لیبل لگا ہوا گوشت اور مچھلی پر بھی 5 فیصد جی ایس ٹی عائد ہوگا۔ مزید برآں، آم کے گودے سمیت آم کی تمام اقسام پر 12 فیصد جی ایس ٹی بھی وصول کیا جائے گا تاہم کھلے، غیر برانڈڈ اور بغیر لیبل والے سامان کو جی ایس ٹی سے مثتثنیٰ رکھا جائے گا۔

مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی کونسل کی دو روزہ میٹنگ کے بعد کئی دیگر اشیاء اور خدمات کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا ہے۔ جبکہ مائع مشروبات یا دودھ کی مصنوعات کی پیکنگ کے لیے استعمال ہونے والے ٹیٹرا پیک (یا ایسپٹک پیکیجنگ پیپر) پر جی ایس ٹی اب 18 فیصد ہے، وہیں بجلی سے چلنے والے پمپس جیسے ڈیپ ٹیوب ویل ٹربائن پمپس، اور سائیکل پمپس پر بھی جی ایس ٹی بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔

پرنٹنگ، لکھنے یا ڈرائنگ کی سیاہی، کٹنگ بلیڈ کے ساتھ چاقو، کاغذ کے چاقو، پنسل شارپنرز اور بلیڈ، چمچ، کانٹے، لاڈلز، سکیمر اور کیک سرور جیسی اشیاء پر 12 فیصد کی بجائے 18 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ ایل ای ڈی لیمپ، لائٹس اور فکسچر، ان کے میٹل پرنٹ شدہ سرکٹس بورڈ پر بھی 18 فیصد ٹیکس لگے گا۔

جہاں ہسپتال کے کمرے کے کرایے (آئی سی یو کو چھوڑ کر) فی مریض 5000 روپے سے زیادہ ہونے پر5 فیصد جی ایس ٹی مریضوں کو روبصحت ہونے پر آنے والی لاگت میں اضافہ کرے گا، ہوٹل کے کمرے بھی مہنگے ہو جائیں گے کیونکہ ہوٹل میں 1000 روپے یومیہ تک کے قیام کی قیمتوں پر 12 فیصد ٹیکس لگے گا۔ .

یہ بھی پڑھیں: New GST Rates:آج سے خوردنی اشیا کی شرح ٹیکس میں مزیداضافہ

مرکزی حکومت کے اس اقدام سے مہنگائی پر قابو پانے کے بجائے عام آدمی پر مالی بوجھ پڑے گا۔ چھوٹے دکانداروں کی خریداری کی لاگت بھی بڑھ جائے گی کیونکہ وہ اپنی خریداریوں پر جی ایس ٹی ادا کریں گے لیکن آن لائن ڈیلرز اور ڈیپارٹمنٹل اسٹورز کے مابین سخت مقابلے کی وجہ سے سارا بوجھ صارفین پر نہیں ڈال سکیں گے جو سارفین کیلئے واحد امید ہے۔

Last Updated : Jul 21, 2022, 6:33 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details