حیدرآباد: موجودہ دور میں ٹکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے لوگ اپنی ذاتی معلومات کمپیوٹر اور فون پر محفوظ کرنے لگے ہیں۔ بعض اوقات لوگوں کے نجی معلومات سائبر فراڈ کے ہاتھ لگ جاتی ہیں، جو ڈیٹا کا غلط استعمال کرتے ہیں اور رقم بھی نکال لیتے ہیں۔ سائبر فراڈ سے نجات پانے کے لیے سائبر انشورنس پالیسی پر غور کیا جاسکتا ہے۔
اگرچہ ہم کمپیوٹر اور فون استعمال کرتے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں، لیکن سائبر فراڈ کرنے والے نت نئے طریقے کے ساتھ ڈیٹا چوری کر رہے ہیں۔ ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنے فون یا کمپیوٹر پر صحیح سافٹ ویئر کا استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ سائبر انشورنس پالیسی لینا نہ بھولیں۔ 18 برس سے زیادہ عمر کا کوئی بھی شخص 1 لاکھ سے 1 کروڑ روپے تک کی پالیسی لے سکتا ہے۔ آئیے جاننتے ہیں کہ ان پالیسیوں کا انتخاب کرتے وقت کن باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔
کارڈز کے لیے... پالیسی کا انتخاب صرف یہ چیک کرنے کے بعد کیا جانا چاہیے کہ آیا کریڈٹ، ڈیبٹ کارڈز، یا QR کوڈ اسکیننگ کے دوران کسی بھی دھوکہ دہی کی صورت میں پالیسی آپ کو سائبر سیکیورٹی فراہم کرے گا یا نہیں۔