حیدرآباد: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن یکم فروری 2023 کو مرکزی بجٹ 2023۔24 پیش کریں گی۔ بھارت کے آئین کے آرٹیکل 112 کے مطابق، مرکزی حکومت کو اپنی تخمینی آمدنی (رسید) اور اخراجات پارلیمنٹ کے سامنے سالانہ مالیاتی بیان کی شکل میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ یہ مرکزی بجٹ ہے اور مرکز کی وصولیوں اور اخراجات کی عکاسی کرتا ہے۔ مرکزی بجٹ سے زیادہ تر فنڈز ریاستوں کو مرکزی سیکٹر اسکیموں، مرکزی اسپانسرڈ اسکیموں اور ریاستوں کو دیگر منتقلی کی شکل میں جاتا ہے، اس لیے مرکزی بجٹ ہونے کے باوجود ریاستوں کے لیے بھی اتنا ہی اہم ہے۔ مرکزی بجٹ کے 40 لاکھ کروڑ روپے کا ایک بڑا حصہ براہ راست ریاستوں سے متعلق ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق، موجودہ مالی سال (اپریل تا مارچ 2023) میں ریاستوں کو منتقل کیے جانے والے کل وسائل، بشمول، ریاستی حصہ کی منتقلی، گرانٹس اور قرضے اور مرکزی اسپانسر اسکیموں کے تحت فنڈز کا اجرا، تقریباً 16.11 لاکھ روپے سے زیادہ ہونے کا تخمینہ ہے۔ یہ پچھلے برس کے دوران ریاستوں کو کی گئی اصل منتقلی سے تقریباً 3 لاکھ کروڑ روپے زیادہ ہے۔ دراصل وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے ریاستوں کے لیے کل تخمینہ شدہ بجٹ تقریباً 39.45 لاکھ کروڑ روپے لگایا ہے، جو کہ موجودہ مالی سال کے لیے مرکزی حکومت کے کل بجٹ اخراجات کا 40 فیصد سے زیادہ ہے۔ پچھلے چھ برسوں میں، ریاستوں کی کل منتقلی میں 2019-20 کے علاوہ مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مالی سال 2019-20 میں، ریاستوں کو حقیقی معنوں میں کل منتقلی میں کمی آئی ہے۔
گذشتہ چھ برسوں میں ریاستوں کو ہونے والی کل منتقلی میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے، سوائے 2019-20 کے جب ریاستوں کو ہونے والی کل منتقلی میں حقیقی معنوں میں کمی واقع ہوئی تھی۔ ریاستوں کو کل منتقلی مالی برس 2016-17 میں 9.86 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر اگلے مالی برس 2017۔18 میں 10.85 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی اور مالی برس 2018۔19 میں 11.95 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی اور پھر مالی برس 2019۔20 میں یہ گھٹ کر 11.45 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔