نئی دہلی: یکم فروری کو مرکزی حکومت کی طرف سے مالی سال 2023-24 (بجٹ 2023) کا بجٹ پیش کیا گیا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے اپنی 1 گھنٹہ 25 منٹ کی بجٹ تقریر میں کئی نئے اعلانات کیے۔ بجٹ کے بعد وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ بجٹ دستاویز میں حکومت نے مالی برس 2024 کے لیے 51,000 کروڑ روپے کے ڈس انویسٹمنٹ کا ہدف مقرر کیا ہے۔
مالی برس 2022-23 میں حکومت نے ڈس انویسٹمنٹ ہدف کو 65,000 کروڑ روپے مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم ہدف پورا نہ ہونے کی وجہ سے بعد میں اسے 50,000 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ حالانکہ حکومت اس ہدف کو حاصل کرنے کی کے قریب بھی نہیں پہنچی ہے۔ سرکاری کمپنیوں میں حصہ بیچ کر حکومت نے رواں مالی برس میں اب تک صرف 31,106 کروڑ روپے اکٹھے کیے ہیں۔ اس میں سے 21,000 کروڑ روپے صرف LIC IPO کے ذریعے اپنی حصص بیچ کر اکٹھے کیے گئے ہیں۔
حکومت مالی سال 2023 کا ہدف 31 مارچ تک حاصل کرنے میں کامیاب نظر نہیں آتی۔ ڈس انویسٹمنٹ میں سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے حکومت نے بی پی سی ایل سمیت کچھ دیگر کمپنیوں کی اسٹریٹجک فروخت ملتوی کردی تھی۔ حکومت نے مارچ 2020 میں بی پی سی ایل کو فروخت کرنے کے لیے بولیوں کو مدعو کیا تھا، لیکن بعد میں فروخت کی تمام پیشکشیں منسوخ کر دی گئیں۔