مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ 'ایف پی اوز سے نہ صرف زرعی ترقی میں مدد ملے گی بلکہ ترقی کے نئے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'ایک ضلع۔ایک پیداوار حکمت عملی سے مارکٹنگ اور برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
نریندر سنگھ تومر نے مزید کہا کہ 'ایف پی اوز کے ذریعے ٹیکنالوجیکل معلومات، مالیات اور بہتر مارکیٹ نیز ان کی فصلوں کے لیے بہتر قیمتیں دلاکر چھوٹے، برائے نام زمین رکھنے والے اور بے زمین کسانوں کو فائدہ ہوگا۔
زارعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ '10 ہزار نئی فارمرس پروڈیوسر آرگنائزیشز (ایف پی اوز) کی تشکیل کے ذریعے کسانوں کے گروپس کو ایک نئی جہت فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ملک کے 86 فیصد کسان، چھوٹے اور کم زمین رکھنے والے ہیں جو ان ایف پی اوز کے ذریعے دیہی معیشت کو مستحکم بنائیں گے جس سے نہ صرف یہ کہ زرعی ترقی ہوگی بلکہ ملک کی ترقی کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
واضح رہے کہ نریندر سنگھ تومر (مرکزی وزیر برائے زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود) ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے لگھو اددیوگ بھارتی اور ساہوکار بھارتی سے خطاب کر رہے تھے جس میں زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے وزرائے مملکت پرشوتم روپالا اور کیلاش چودھری نیز مملکتی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل ارجن رام میگھوال نے بھی شرکت کی۔
نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ 'شروع میں ایف پی اوز میں ممبران کی تعداد میدانی علاقوں میں 300 ہوگی اور شمال مشرق نیز پہاڑی علاقوں میں 100 ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ ایف پی اوز جنہیں چھوٹے، برائے نام زمین رکھنے والے اور بے زمین کسانوں کے فائدے کے لیے تشکیل دی جارہی ہے، ان کا انتظام اس طریقے پر چلایا جائے گا کہ ان کسانوں کی رسائی ٹیکنالوجیکل بیج ا ور کھاد وغیرہ، مالیات اور بہتر مارکیٹ نیز ان کی فصلوں کی بہتر قیمتوں تک ہوگی تاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2020 تک کسانوں کی آمدنی دگنی کرنے کا جو وِژن پیش کیا ہے اسے پورا کیا جاسکے۔
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ 'ان ایف پی اوز کے ذریعے پیداوار اور مارکٹنگ کی لاگت کم کرنے اور ان سے زراعت اور باغبانی کے شعبوں میں پیداوار میں بہتری لانے میں مدد ملے گی نیز اس سے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
نریندر سنگھ تومر نے بتایا کہ '21-2020 کے بجٹ میں 'ایک ضلع۔ایک پیداوار' اسکیم کے ذریعے باغبانی کے سلسلے میں کلسٹر پر مبنی حکمت عملی اختیار کیے جانے کی تجویز ہے تاکہ مارکٹنگ اور برآمدات کو فروغ دیاجاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ 'یہ ایک مرکزی اسکیم ہے جس کا کُل بجٹ 6865 کروڑ روپے ہے۔ تمام ایف پی اوز کو پانچ برس کے لیے پیشہ ورانہ مدد اور دیگر امداد فراہم کی جائے گی۔ 15 فیصد ایف پی اوز ایسپریشنل اضلاع میں قائم کیے جائیں گے اور درج فہرست قبائل والے علاقوں میں ترجیحی بنیاد پر قائم کیے جائے گی۔ یہ کلسٹر پر مبنی ایک ا سکیم ہے۔ ایف پی اوز سے نامیاتی اور قدرتی کھیتی باڑی کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔
اس اسکیم کی مزید وضاحت کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ 'اس اسکیم پر ایجنسیز ، مثلاً نبارڈ، ایس ایف اے سی اور این سی ڈی سی کے ذریعے عمل کیا جائے گا۔ انہیں مالی استحکام فراہم کرنے کی خاطر 15 لاکھ روپے تک کی نقد گرانٹ دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ 'نبارڈ اور این سی ڈی کے ساتھ قرض کا ایک گارنٹی فنڈ ہوگا جس کے تحت ہر ایک ایف پی او کو دو کروڑ روپے تک کی موزوں قرض گارنٹی فراہم کی جائے گی۔ ساجھے داروں کی ہنرمندی، تربیت اور صلایت سازی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے تنظیمی انتظام، وسائل کی منصوبہ بندی، مارکٹنگ اور پروسیسنگ کے لیے قومی اور علاقائی سطح کے اداروں کے ذریعے تربیت فراہم کرنے کا انتظام بھی ہے۔