ستمبر میں ملک کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں نو سال کی سب سے بڑی تیزی رہی اور اس کا آئی ایچ ایس مارکیٹ پرچیز منیجر انڈیکس (پی ایم آئی) بڑھ کر 56.8 فیصد ہوگیا۔
جمعرات کو آئی ایچ ایس مارکیٹس کے ذریعہ جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انلاک کے دوران معاشی سرگرمیوں میں رعایت میں اضافہ کی وجہ سے فیکٹریاں پوری صلاحیت سے پروڈکشن کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ گھریلو اور بیرون ملک سے بھی نئے آرڈر میں اضافے کی وجہ سے ماہ در ماہ کی بنیاد پر جنوری 2012 کے بعد سب سے بڑی تیزی دیکھی گئی۔
مینوفیکچرنگ پی ایم آئی اگست میں 52 ریکارڈ کی گئی، جو ستمبر میں بڑھ کر 56.8 ہوگئی۔ انڈیکس میں 50 سے اوپر رہنا سرگرمیوں میں اضافے اور اس سے نیچے گرنے کی نشاندہی کرتا ہے جبکہ 50 کی سطح استحکام کی نشاندہی کرتی ہے۔
اس رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آئی ایچ ایس مارکیٹ کی پالیانا ڈی لیما نے کہا کہ بھارتی مینوفیکچرنگ کا شعبہ صحیح سمت میں گامزن ہے۔ ستمبر میں بہت ساری مثبت باتیں تھیں۔ فیکٹریوں نے پوری صلاحیت سے پروڈکشن کیا۔ نئے آرڈروں میں جلدی سے تیزی سے اسے حمایت ملی۔ بیرون ملک سے بھی آرڈر میں اضافہ ہوا ہے۔ صرف تشویش روزگار کے بارے میں ہے۔ بہت سی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملازم نہیں مل رہے ہیں جبکہ کچھ دوسری کمپنیوں کا کہنا ہے کہ معاشرتی فاصلے کی مجبوری کی وجہ سے وہ کم سے کم ملازمین سے کام لے رہی ہیں۔
کمپنیوں کے زیر التواء آرڈرس میں بھی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ فروخت میں اضافہ اور ملازمین کی کم تعداد ہے۔ انہوں نے بڑھے ہوئے آرڈر کو پورا کرنے کے لئے خام مال کی خریداری میں بھی اضافہ کیا ہے۔ ساڑھے آٹھ برسوں میں خام مال کی خریداری میں سب سے زیادہ تیزی دیکھی گئی۔