نئی دہلی: ایک خاتون کی جانب سے دائر عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے آئی ٹی اے ٹی کی آگرہ بنچ نے کہا کہ یہ فیصلہ ایسے سبھی معاملے کے لیے ایک مثال مانا جائےگا کہ گھریلو خواتین کی جانب سے جمع کی گئی 2.5 لاکھ روپے آمدنی کا حصہ نہیں ہے۔'
در اصل گوالیار سے تعلق رکھنے والی اوما اگروال نام سے ایک گھریلو خاتون نے سنہ 2016۔17 کے لیے اپنے انکم ٹیکس ریٹرن میں کل 130810 روپے کی آمدنی کا اعلان کیا تھا۔
جبکہ نوٹ بندی کے بعد اس نے 2،11،500 روپے نقد اپنے بینک اکاؤنٹ میں جمع کروائے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے اس معاملے کی تفتیش کے لیے جانچ کرنے کو کہا تھا۔ اگروال نے بتایا تھا کہ ان کے شوہر، بیٹے اور رشتے دار کی جانب سے دیے گئے روقومات کو انہوں نے اپنے بینک اکاؤنٹ میں جمع کروائی تھی۔
سی آئی ٹی (اپیل) نے اس وضاحت کو قبول نہیں کیا اور 2،11،500 روپے کو غیر واضح رقم سمجھتے ہوئے اس آڈر کی تصدیق کی کہ ان کی یہ آمدنی ہے۔ اس کے بعد اگروال نے آئی ٹی اے ٹی کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ ٹریبونل نے تمام حقائق اور دلائل سے سننے کے بعد کہا کہ' ہمارا ماننا ہے کہ نوٹ بندی کے دوران جمع کی گئی رقم کو ان کی آمدنی کے طور پر نہیں مانا جاسکتا ہے، اس لیے عرضی گزار کی اپیل درست ہے۔
ٹریبونل نے یہ بھی کہا کہ خاندان میں گھریلو خواتین کی شراکت بے مثال ہے۔ نوٹ بندی کے دوران 2.50 لاکھ روپے تک جمع کرنے والی خواتین کو چھوٹ دیتے ہوئے آئی ٹی اے ٹی نے کہا "ہم واضح کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ گھریلو خواتین کے ذریعہ ڈھائی لاکھ روپے کی حد تک جمع ہونے کی وجہ سے کارروائی پر مثال مانا جاسکتا ہے۔'