پیاز کے داموں کو لے کر جہاں گھریلو خواتین کے آنکھوں میں آنسو آجایا کرتے تھے اب شاید یہ آنسو پر روک لگنے کی توقع ہے کیونکہ پڑوس کی ریاستوں سے پیاز کی کئی ایک کھیپ مہاراشٹر پہنچ چکی ہے جس کے سبب یہ توقع کی جا رہی ہے کہ پیاز کے داموں میں جلد ہی گراوٹ آئے گی۔
واضح رہے کہ عروس البلاد ممبئی میں پیاز کے دام 150 روپے فی کلو تک پہنچ گئے، دیہی علاقوں میں پیاز 125 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔
واشی کے اے۔ پی۔ ایم۔ سی۔ مارکیٹ کے ذمہ دار نے اس بات کی تصدیق کی کہ تمل ناڈو، کرناٹک اور آندھراپردیش جیسے ریاستوں سے پیاز مہاراشٹر پہنچ چکی ہے اورجلد ہی پیاز سستے داموں میں دستیاب ہوگی۔
اناج اور غذائی اجناس کی نگرانی کرنے والی سرکاری کمیٹی ایگری کلچرل پروڈیوز مارکیٹنگ کمیٹی نے پڑوس کے ریاستوں سے پیاز کی سپلائی کی جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔ لیکن کہا جتنی مقدار میں پیاز مہاراشٹر پہنچ رہی ہے وہ مارکیٹ کی مانگ کے مقابلے میں کم ہے لیکن ان سے پیاز کے داموں میں قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
کمیٹی کے سکریٹری موہن راو نمبالکر نے کہا کہ آج پڑوسی ریاستوں سے 7 ہزار ٹن پیاز مہاراشٹر پہنچی ہے جسے 11.500 فی کونٹل کے حساب سے فروخت کیا گیا ہے۔ اور زیادہ تر پیاز شمالی اور مغربی بھارتی میں سپلائی کی جانے والی ہے۔ مہاراشٹر کے ناشک، شولاپور، پونہ، احمد نگر، جلگاوں علاقوں کی پیازپورے ملک میں اچھے داموں میں فروخت ہوتی ہے۔
نمبالکر نے مزید کہا کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں روزآنہ خریف کی فصل آنے کے بعد 10، سے 15 ٹن پیاز دستیاب ہوگی جس سے پیاز کی کمی میں کٹوتی آئے گی۔
وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کے سیاسی مشیر کشور تیواری نے کہا کہ پیاز کے داموں میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ بے موسم بارش کا ہونا، سیلابی کیفیت سے پیاز کی فصل کا خراب ہونا اور دیگر اسباب شامل ہیں اور اس پر ستم بالائے ستم یہ کہ سابقہ سرکار نے پیاز کے کسانوں کو ان کے نقصانوں کا معاوضہ بھی نہیں دیا جس کا سیدھا اثر گراہکوں کے جیبوں پر پڑا۔