ہم چند دنوں میں نئے سال کا استقبال کریں گے اور اسی سال ہم موجودہ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں بھی داخل ہو رہے ہیں۔ Last Quarter of the Current Financial Year یہی وقت ہے جب ہم اپنے انکم ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے کے طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔ How to Reduce Income Tax Burden آخری وقت میں جلد بازی کے بجائے صحیح وقت پر سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کرلینا فائدہ مند ہوتا ہے۔
انکم ٹیکس ریٹرن ( آئی ٹی آر) فائلنگ کے دوران زیادہ تر ٹیکس دہندگان اپنے ٹیکسوں اور ٹیکس کلیم کا حساب لگانے میں مصروف ہوں گے۔Income Tax Return (ITR) filing جیسا کہ آپ کو معلوم ہوگا کہ حکومت آپ کی آمدنی اور دیگر ذرائع سے آنے والی آپ کی آمدنی سے ٹیکس وصول کرتی ہے۔آئی ٹی آر فائلنگ کے دوران ان ٹیکسوں کو کم کرنے کے ساتھ قرض یا سرمایہ کاری پر ایک مخصوص رقم کلیم کرنے کا فائدہ بھی حاصل ہوسکتا ہے۔
کسی بھی کمپنی میں ملازمت کرنے والے ہر شخص کو اپنی تنخواہ پر ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے اور آپ کی کمپنی یا مالک آپ کی تنخواہ کی رقم پر ٹیکس کاٹنے کے پابند ہیں۔ لیکن یہ ہمیشہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آخری وقت میں کبھی بھی ٹیکس منصوبہ بندی نہ کریں بلکہ زیادہ فائدہ حاصل کرنے لیے وقت سے پہلے ٹیکس بچانے والی اسکیموں کا انتخاب کریں۔ اس لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کلیم کا فائدہ حاصل کرنے کا صحیح وقت مالی سال کے شروعاتی دن ہوتے ہیں۔ مالی سال کے ابتدا میں انکم ٹیکس کلیم کرنا اچھا ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابتدائی سرمایہ کاری آپ کو زیادہ منافع کمانے اور ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد کرسکتی ہے۔
ٹیکس کی بچت: مالی سال 31 مارچ 2022 کو ختم ہوتا ہے۔ٹیکس کلیم کرتے وقت سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔ فرض کیجیئے آپ کے پاس ٹیکس کلیم کرنے کے لیے تین مہینے کا وقت ہے اور آپ آج اور کل میں وقت برباد کرتے چلے جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں انکم ٹیکس کلیم کرنے کی تاریخ نکل جاتی ہے اور آپ کو انکم ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہمیں اپنی آمدنی کے مطابق اپنی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ اگر ہمیں اپنی آمدنی کا علم نہیں ہے تب ہمیں اس حوالے سے اپنی دفتر سے جانکاری حاصل کرنی چاہیے کہ پورے مالی سال کی ہماری آمدنی کیا ہوگی۔ اس کے علاوہ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ ہمیں کل کتنا ٹیکس ادا کرنا ہے؟ ہم نے ابھی تک کتنی رقم ادا کی ہے اور کتنی رقم ادا کرنی باقی ہے۔ اس سے ہمیں اندازہ ہوگا کہ ہمیں کن سیکشنز کے تحت ٹیکس میں چھوٹ ملے گی۔
ہمیں دیکھنا ہے کہ کس سیکشن کے تحت کتنی ٹیکس چھوٹ مل سکتی ہے۔ سیکشن 80 سی کے تحت تنخواہ کی حد 1 لاکھ 50 ہزار روپے طئے کی گئی ہے۔ اگر آپ کی تنخواہ اتنی ہے اور آپ کے پاس پی پی ایف، ای پی ایف، لائف انشورنس پالیسیاں، ہوم لون، بچوں کی فیس، فکسڈ ڈپازٹ، این ایس سی، کسان وکاس پتر اور سکنیا سمردھی یوجنا ہیں تب آپ ان کو دکھا کر ٹیکس میں چھوٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ اگر آپ پھر بھی آپ کے پاس یہ چیزیں نہیں ہیں اور آپ اس حد کو پورا نہیں کر پار ہے ہیں تب آپ 80 سی سیکشن کے بجائے سیکشن 80 ڈی کے تحت ٹیکس میں چھوٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ صحت بیمہ پالیسی دکھا کر آپ سیکشن 80 ڈی کے تحت چھوٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے تحت آپ کو 25 ہزار روپے تک کی چھوٹ مل سکتی ہے۔
اس کے علاوہ والدین کے نام پر لی گئی پالیسی پر مزید 25 ہزار روپے تک کی چھوٹ مل سکتی ہے۔ اگر وہ بزرگ شہری ہیں تو اس کی حد 50 ہزار روپے تک ہے۔ سب سے اہم چیز جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ تمام دستیاب چھوٹ کو استعمال کرکے ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔
اگر آپ اپنے بچوں کے لیے تعلیمی قرض لیتے ہیں، تب آپ کو دفعہ 80 کے تحت اس قرض پر ادا کے جانے والے سود پر مکمل چھوٹ مل سکتی ہے۔ اگر آپ قرضوں پر سود ادا نہیں کرتے ہیں تو مالی سال کے آخر تک ادا کرنے کی کوشش کریں۔ وہیں ہوم لون پر ادا کیے جانے والی سود پر دو لاکھ روپے تک کی چھوٹ ملتی ہے۔
مزید پڑھیں: Over 4 Crore People Filed ITR: چار کروڑ لوگوں نے انکم ٹیکس رٹرن داخل کیا