اردو

urdu

ETV Bharat / business

جی ڈی پی کی شرح نمو میں گراوٹ کا اندازہ - وزیر خزانہ نرملا سیتارامن

معاشی سروے میں مالی سال 21-2020 میں گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ( جی ڈی پی) کی شرح نمو میں 7.7 فیصد گراوٹ کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

GDP
GDP

By

Published : Jan 30, 2021, 2:14 PM IST

اقتصادی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے مالی سال 20-2021 میں ملک کی حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 11 فیصد اور نومینل جی ڈی پی 15.4 فیصد رہے گی جو ملک کی آزادی کے بعد سب سے زائد ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ 21-2020 پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 21-2020 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7.7 فیصد منفی رہنے کا اندازہ ہے۔

پہلی ششماہی میں جی ڈی پی میں 15.7 فیصد کی تیز گراوٹ اور دوسری ششماہی میں 0.1 فیصد کی بہت کم گراوٹ کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا گیا ہے۔

مختلف شعبوں پر نظر ڈالنے پر یہ ہی معلوم ہوتا ہے کہ زرعی شعبہ اب بھی امید کی کِرن ہے جبکہ لوگوں کے باہمی رابطے والی خدمات، مینوفیکچرنگ اور تعمیراتی شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جن میں آہستہ آہستہ بہتری نظر آرہی ہے۔

سرکاری کھپت اور خالص برآمدات کی بنیاد پر معاشی نمو میں مزید گراوٹ نظر نہیں آرہی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی میں 23.9 فیصد کی بھاری گراوٹ درج کی گئی۔ وہیں بعد میں 'وی' سائز میں اضافہ یعنی بہتری نظر آرہی ہے۔

نرملا سیتا رمن نے کہا کہ وبا کے قہر کے بعد بڑھتی نقل و حرکت سے پتہ چلتا ہے کہ جیسے ای وے بل، ریل فریٹ، جی ایس ٹی جمع کرنا اور بجلی کی مانگ بڑھ کر نہ صرف وبا سے پہلے کی سطح تک پہنچ گئی ہے بلکہ گزشتہ سال کی سطح سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

ریاست کے اندر اور ایک ریاست سے دوسری ریاست میں آمد ورفت کی بحالی اورریکارڈ سطح پر پہنچی جی ایس ٹی وصولی سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں جاری کردی گئی ہیں۔

اقتصادی جائزہ کے مطابق مالی سال 22-2021 میں بھارت کی حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 11 فیصد اور نومینل جی ڈی پی شرح نمو 15.4 فیصد رہے گی جو ملک کی آزادی کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

ویکسی نیشن کی وسیع پیمانے پر مہم، خدمات کے شعبے میں تیزی سے ہورہی بہتری، کھپت اور سرمایہ کاری میں تیزی کے امکانات کی بدولت ملک میں 'وی' سائز میں اقتصادی ترقی ممکن ہوسکے گی۔

اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ 'سو سال میں ایک بار' بھاری قہر برپا کرنے والے اس طرح کے بحران سے نمٹنے کے لیے بھارت نے پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جو مختلف اقدامات کئے ہیں اس سے مختلف ممالک کو بہت سے اہم سبق ملے ہیں جس سے وہ مختصر پالیساں بنانے سے بچ سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی بھارت کی یہ پالیسی پر مبنی اقدامات طویل مدتی فوائد پر توجہ دینے کے لیے اہم ہیں۔ بھارت نے کنٹرول، مالی معاملات، مالی اور طویل مدتی ساختی اصلاحات کی چار جہتی حکمت عملی اپنائی۔ ملک میں ابھرتے ہوئے معاشی منظر نامے کو مدنظر رکھتے ہوئے منظم طریقے سے مالی امداد فراہم کی گئی۔

اس کے ساتھ ہی مرحلہ وار ان لاک کرتے وقت متعلقہ حکومتی اقدامات کے مالی مضمرات اور قرضوں کے تسلسل کو مدنظر رکھتے ہوئے لاک ڈاؤں کے دوران ہوئے سب سے زائد غیر محفوظ پائے گئے لوگوں کو ضروری امداد فراہم کی گئی اور اس کے ساتھ ہی مختلف اشیاء کی کھپت اور سرمایہ کاری کو کافی فروغ ملا۔

موافق مانیٹری پالیسی سے کافی لیکویڈیٹی کو یقینی بنایا۔ اسی طرح مانیٹری پالیسی کے اقدامات سے قرض کنندگان کو عبوری راحت فراہم کی گئی۔

مختلف شعبوں میں بہتری کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے معاشی جائزہ میں کہا گیا کہ مالی سال کے دوران مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بھی نمایاں مضبوطی نظر آئی۔ دیہی علاقوں میں بڑھتی ہوئی مانگ سے مجموعی معاشی سرگرمی کو ضروری سہارا ملا اور اس کے ساتھ ہی تیزی سے بڑھتے ڈیجٹل لین دین کے طور پر کھپت کے متعلق بنیادی ڈھانچے میں تبدیلیاں نظر آئیں۔

زرعی شعبے کی وجہ سے سنہ 21-2020 میں بھارت کی معیشت کو کووڈ 19 وبا سے لگے تیز دھچکے کے اثرات کافی کم ہو جائیں گے۔ زرعی شعبے کی شرح نمو پہلی سہ ماہی کے ساتھ ساتھ دوسری سہ ماہی میں بھی 3.4 فیصد رہی ہے۔

مالی سال کے دوران مینوفیکچرنگ کے شعبے نے ایک بار پھر رفتار پکڑی ہے۔ اسی طرح سے صنعتی قیمتیں یا پیداوار پھر معمول پر آنے لگی۔ بھارت کا سروس سیکٹر وبا کے دوران گراوٹ درج کرنے کے بعد ایک بار پھر بہتری کی راہ پر گامزن ہے۔ دسمبر میں پی ایم آئی خدمات کی تیاری اور نئے کاروبار میں مسلسل تیسرے مہینے میں اضافہ درج کیا گیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details